کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 281
علماء او رمومن ان کے جھوٹے اور کذاب ہونے کی گواہی دیتے رہیں گے ۔ اور یہی وجہ تھی کہ خاتم النبیین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد جب مسلیمہ اسود عنسی نے نبوت کا دعویٰ کیا توصدیق اکبر نے لمحہ بھر کےلیے بھی ان کے دجل فریب اور کذب وافتراء میں شبہ نہ کرتے ہوئے حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک لشکر جرارمسلیمہ کی سرکوبی کےلیے روانہ کیا اور حضرت مہاجر رضی اللہ عنہ بن ابی امیہ کی قیاد ت میں یمن کی طرف اسود عنسی اور ان کے پیروکار وں کی گوشمالی کےلیے فوج روانہ کی۔ا ور پرانی روایات کےبالکل برعکس انہیں حکم دیا کہ رسول کے بغیر کسی اورکی نبوت تسلیم کرلینے والوں کے گھر والوں کوجلادیاجائے ، ان کے پھل دار درخت جڑ سے اکھاڑدیے جائیں،ان کے کھیت تخت وتاراج کردیے جائیں ، ان کی عورتوں کولونڈیاں اور ان کے بچوں کوغلام بنادیاجائے اور ان سے کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے ۔ [1] لیکن آج ہمارے پاس نہ عزیمت صدیق ہے اور نہ درہ فارو ق ،ا ور نہ سیف خالد اور نہ شجاعت عکرمہ رضی اللہ عنہم اجمعین ،کہ ہم ایسے لوگوں کےخلاف علم جہاد بلند کرسکیں جومحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم المرسلین کاانکار کرکے کسی دجال اور کذاب کی جھوٹی دجعل نبوت وسالت کواصلی او ر حقیقی بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔ ہم ایسے جعل ساز متنبی کوآج صرف یہی کہ سکتے ہیں جورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ یا ثلاثون دجالون“ کہ وہ کذاب اور دجال ہے ۔ یا ہم مرزاغلام احمد قادیان کی زبان میں کہہ سکتے ہیں : ” میں ان سب باتوں کومانتا ہوں جوقرآن وحدیث کی روسے مسلم