کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 276
لیے اسکے حکم پر ہے ، تبھی تو ہر بات گورنمنٹ انگریزی کے نوٹس میں لائی جاتی ہے ) امن بخش اصولوں کی اس جماعت کوتعلیم دی جاتی ہے ۔ا ور کس طرح بار بار ان کو تاکیدیں کی گئی ہیں کہ وہ گورنمنٹ برطانیہ کے سچے خیرخواہ اور مطیع رہیں “۔[1] اور وہ شرائط بیعت کیاہیں، مرزا غلام احمد خود جواب دیتاہے : ”اس تمام تقریر سے جس کے ساتھ میں نے اپنی سترہ سالہ مسلسل تقریروں سے ثبوت پیش کیے ہیں،صاف ظاہر ہے کہ میں سرکار انگریزی کا بدل وجان خیرخواہ ہوں اور میں ایک شخص امن دوست ہوں اور اطاعت گورنمنٹ اور ہمدردی بندگان خدا کی میرااصول ہے اور یہ وہ اصول ہے جومیرے مریدوں کی شرائط بیعت میں داخل ہے، چنانچہ پرچہ بیعت جوہمیشہ مریدوں میں تقسیم کیاجاتاہے ۔اس کی دفعہ چہارم میں ان ہی باتوں کی تصریح ہے “[2] اور مرزائیت کادوسراخلیفہ اورغلام قادیانی کا فرزند اس کی توثیق کرتے ہوئے یوں رقمطراز ہے : ” ایک خاص امر کواس جگہ ضرور بیان کردینا چاہتا ہوں ، او ر وہ حضرت مسیح موعود ( مرزاغلام احمد قادیانی) کا اپنی بیعت کی شرائط میں وفاداری حکومت کا شامل کرنا ہے ( آپ نے لکھاکہ جوشخص اپنی گورنمنٹ کی فرمانبرداری نہیں کرتا اور کسی طرح بھی اپنے احکام کے خلاف شورش کرتا اور ان کے احکام کے نفاذ میں روڑے اٹکاتا ہے وہ