کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 272
اور: ” آج کے بعد تلوار کے ساتھ جہاد کو ختم کردیاگیاہے ، چنانچہ آج کے بعد کوئی جہاد نہیں۔ یہی نہیں جوکوئی اب کفار پر ہتھیار اٹھائے گا اور اپنے آپ کوغازی کہلائے گا ،وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مخالف قرارپائے گا جنہوں نے آج سے تیرہ سو سال پہلے اعلان کردیاتھا کہ مسیح موعود کےزمانہ میں جہاد منسوخ ہوجائے گا ( قطعی جھوٹ جس کی کوئی دلیل نہیں ) پس میں مسیح موعود ہوں اور میرے ظہور کے بعد اب کوئی جہاد نہیں، ہم نے صلح اور امن کا پرچم لہرادیا ہے۔ “[1] اور مرزائی پرچے ریویو آف ریلجنز کے مدیر محمد علی نے ایک مرتبہ انگریزی حکومت کے سامنےاپنی پشتینی وفاداری کا یوں تذکرہ کیا: ” گورنمنٹ کا یہ اپنا فرض ہے کہ اس فرقہ احمدیہ کی نسبت تدبیر سے زمین کے اندرونی حالات دریافت کرے۔ ہمارے امام ( غلام قادیانی) نے ایک بڑا حصہ عمر کا جو22 برس ہیں ۔اس تعلیم میں گزارا ہے کہ جہاد حرام اور قطعاً حرام ہے، یہاں تک کہ بہت سی عربی کتابیں بھی مضمون ممانعت جہاد لکھ کر ان کوبلاد اسلام عرب، شام کابل وغیرہ میں تقسیم کیاہے،جن سے گورنمنٹ بے خبر نہیں ہے ۔“ [2] اور خود مرزاغلام احمد قادیانی برطانوی استعمار کےحضور اپنی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہتاہے : ” یہ وہ فرقہ ہے جوفرقہ احمدیہ کے نام سے مشہور ہےا ور پنجاب اور ہندوستان اور دیگر متفرق مقامات میں پھیلا ہواہے۔ یہی وہ فرقہ ہے جو