کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 267
ایمان مدینہ منورہ کی طرف اس طرح پناہ پکڑے گا جس طرح سانپ بل میں پناہ ڈھونڈھتا ہے نیز یہ بھی کہہ دیا:  الْمَدِينَةُ تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ ۔ [1] مدینہ لوگوں کو اس طرح چھانٹ دیتا ہے جس طرح دھونکتی خراب لوہے کو خالص لوہے سے الگ کردیتی ہے ۔ یہ تو ہے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کا اصل مقا م اور ان کا حقیقی مرتب، لیکن ٓج مرزاءی اسے جھٹلانے اور کم کرنے پرتلے ہوئےہیں ۔ا ور وہ ان مبارک اور متبرک مقامات کےمقابلہ میں قادیان کو رکھ کر نہ صرف مکہ معظمہ اور مدنہ منورہ کی توہین کا ارتکاب کررہے ہیں، بلکہ دوسرے لوگوں سے بھی ا س بات کے خواہاں ہیں کہ وہ قادیان ایسی نجس بستی کوبھی مکہ اور مدینہ کے ہم پلہ سمجھ لیں ، بلکہ ان سے بھی فروتر ،ا ور اسی لیے ہی تو ان کےخلیفہ ثانی نے کہا تھا کہ اب مکہ ،مدینہ کی چھاتیوں کادودھ خشک ہوچکا ،جب کہ قادیان میں اس کی نہریں جاری ہیں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کرتا ہے : ” یہاں ( قادیان میں ) کئی ایک شعائر اللہ ہیں ، مثلاً یہی علاقہ جس میں جلسہ ہورہا ہے، اسی طرح شعائر اللہ میں مسجد مبارک ، مسجد اقصی ( قادیان) منارۃ المسیح شامل ہیں ۔ ان مقامات میں سیر کے طور پر نہیں بلکہ ان کوشعائر اللہ سمجھ کرجانا چاہیے ۔“[2]