کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 265
ہے ،اس میں اللہ کے کھلے نشان ہیں، ( ان میں سے ) ایک مقام ابراہیم علیہ السلام ہے اور جو اس میں داخل ہوجائے، وہ امن میں ہوجاتاہے “ اور فرمایا : إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ هَـٰذِهِ الْبَلْدَةِ الَّذِي حَرَّمَهَا [1] مجھ کو یہی حکم ملا ہے کہ میں اس شہر ( مکہ مکرمہ ) کے رب کی عبادت کیا کروں جس نے اس ( مکہ ) کومحترم بنایاہے ۔ اور مکہ مکرمہ کی سرزمین وہی ہے جس کے بارے میں صادق ومصدوق رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : واللّٰه انک لخیر ارض واحب ارض الی اللّٰه [2] کہ اے مکہ تو بہترین جگہ اور اللہ کی اراضی میں سے اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب سر زمین ہے ۔ باقی رہا مدینہ تو یہ وہ مبارک شہر ہے ،جسے شہر رسول ہاشمی ہونے کا شرف حاصل ہے ۔ جو محیط وحی بھی ہے اور منبع نور بھی ۔ سرور کائنات کی ہجرت گا ہ بھی ہے اور استراحت گاہ بھی ، کہ دنیا کا سب سے زیادہ برگزیدہ انسان اس کی گود میں محو خواب ہے۔ مدینہ وہ بستی ہے جس کانام اللہ نے طیبہ رکھا،اور اس میں مرنے والے کےلیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کو اجازت بخشی اور اسے وبال اور طاعون کے داخلہ سے مصئون رکھا۔ اور جسے ناطق وحی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےا سی طرح محترم قراردیاتھا،اور دنیامیں یہی ایک مقام ہے جسے اللہ کے نبی نے ایمان کا قلعہ کہاہو