کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 264
خود رب عرش عظیم نے کھائی ہے اور جسے بلدہ امین کا لقب دیاہے، فرمایا : ﴿ لَا أُقْسِمُ بِهَـٰذَا الْبَلَدِ﴾[1] مجھے مکہ کی قسم ہے او رفرمایا: ﴿وَهَـٰذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ﴾[2] اس امن والے شہر ” مکہ معظمہ“ کی قسم ا ور اسے ام القری کے نام سے یاد کیا، فرمایا :  ﴿لِّتُنذِرَ أُمَّ الْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا ﴾[3] اس کتاب کو ہم نے اس لیے نازل کیا ہے کہ آپ بستیوں کی ماں مکہ مکرمہ اور اس کے پڑوس کی بستیوں کے باسیون کوڈرائیں ۔ اور مکہ وہ شہر مقدس ہے جس میں اللہ نے اس بیت عتیق کوبنایا کہ پوری دنیا کے مسلمان جس کی جانب رخ کرکے نماز ادا کرتے اور جس کے فیوض وبرکات سے بہرہ ور ہوتے ہیں اور اسے بابرکت کے ساتھ ساتھ محترم بھی قرار فرمایا: ﴿إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ () فِيهِ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ مَّقَامُ إِبْرَاهِيمَ ۖ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا﴾[4] ” بے شک وہ مکان جوسب سے پہلے لوگوں کی عبادت کےلیے مقررکیاگیا ہے جومکہ میں ہے اور جسے برکت دی گئی ہےا ور جوپوری دنیا کےلیے راہنما