کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 262
عرب نازاں تھے اگر ارض حرم پر
توارض قادیاں فضر عجم ہے[1]
اور
اے قادیاں ،اے قادیاں تیری فضائے نور کو!
دیتی ہے ہردم روشنی ، جودیدہ ہائے حور کوً
میں قبلہ وکعبہ کہوں یاسجدہ گاہ قدسیاں !
اے تخت گاہ مرسلاں اے قادیاں اے قادیاں [2]
اور تبھی توغلام احمد کے بیٹے اور مرزائیت کے دوسرے خلیفہ مرزامحمود نے خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا :
” یہ مقام ( قادیان ) وہ مقام ہے جس کوخدا تعالیٰ نے تمام دنیا کےلیے ناف کے طور پر بنایا ہے اور اس کو تمام جہاں کےلیے ام قراردیا ہے،اور ہر ایک فیض دنیا کواسی مقام سےحاصل ہوسکتاہے ۔ [3]
اور ایک بد گو دریدہ دہن قادیانی غلام قادیانی کی قبر کے بارہ میں یوں ہرزہ سرائی کرتاہے :
” پھر کیاحال ہے اس شخص کا جوقادیان دارالامان میں آئے اور دوقدم چل کر مقبرہ بہشتی مین داخل نہ ہو۔ اس میں وہ روضہ مطہرہ ہے، جس میں اس خدا کے برگزیدہ کاجسم مبارک مدفون ہے،جسے ( عیاذباللہ ) افضل الرسل نے اپنا سلام بھیجا ،ا ور جس کی نسبت حضرت خاتم النبیین نے فرمایا ”یدفن معی فی قبری “ اس اعتبار سے مدینہ منورہ کے گنبد