کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 261
اس معراج میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر فرماہوئے ا ور وہ مسجد اقصیٰ یہی ہے جوقادیان میں بجانب مشرق واقع ہے ، جومسیح موعود (مرزاغلام ) کی برکات اور کمالات کی تصویر ہے جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بطور موہبت ہے۔ “
اور دجال قادیانی بذات خود اس مسجد کوبیت الحرام سے تشبیہ دیتے ہوئے کہتاہے :
بیت الفکر سے مراد اس جگہ وہ چوبارہ ہے جس میں یہ عاجز کتاب کی تالیف کےلیے مشغول رہا اور رہتا ہے اور بیت الذکر سے مراد وہ مسجد ہے جو اس چوبارہ کےپہلو میں بنائی گئی ہے اور آخری فقرہ مذکورہ بالا ( ومن دخله کان آمنا) اس مسجد کی صفت میں بیان فرمایا ہے ۔" [1]
اس لیے قادیان کے ناظر اعلی نے اپنے مضمون ” تحریک ہجرت“ میں لکھا ہے :
اللہ تعالیٰ نے قادیان کی بستی کو اپنے نبی کی زبان پر دارالامان کا خطاب بخشا ہے ۔ چنانچہ فرمایاہے : ومن دخله کان امنا حضرت مسیح موعود ( مرزاغلام احمد) کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ نے جودنیا آسمان اور نئی زمینیں بنانے کا وعدہ فرمایا ہے،قادیان دارالامان اس نئی دنیا کا تقدیر الٰہی میں مرکزقرار پاچکاہے،اس لیے مخلص احمدیوں کوچاہیے کہ اس کی برکات روحانی وجسمانی سے متمتع ہونے کے لیے اور اپنی اولاد کوان میں شریک کرنے کے لیے قادیان کی طرف خدمت دین اور روحانی علاج کی نیت سے ہجرت کریں “۔ [2]
اور پھر یہی وجہ تھی دجاجلہ کے اس گروہ کویہاں تک جرات ہوئی کہ انہوں نے کہا :