کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 257
اور اسی اخبار نے شائع کیا ” پس ہر احمدی کوجس نے احمدیت کی حالت میں حضور ( غلام قادیانی ) کودیکھا یا حضور نےا سے دیکھا ، صحابی کہا جائے ۔ “[1] اسی طرح خود مرزاغلام احمد نے اپنے بارہ میں لکھاہے کہ : ” جومیری جماعت میں داخل ہوا وہ درحقیقت سیدا لمرسلین کےصحابہ میں داخل ہواہے۔ “ [2] اس پر مرزائی اخبار”الفضل“ حاشیہ آرائی کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ : ” مرزاغلام احمد کی جماعت حقیقت میں صحابہ کی جماعت ہے، جس طرح صحابہ حضور کے فیوض سے متمتع ہوتےتھے،اسی طرح مرزاغلام احمد کی جماعت ا ن کے فیوض سے متمتع ہوتی ہے“[3] اور مرزامحمود احمد خلیفہ قادیانی نے اپنی جماعت کوایسے افراد کی ملاقات پر انگیجت کرتے ہوئے کہا: ”پھر حضرت مسیح موعود ( مرزاغلام قادیانی) کےصحابہ سے ملنا چاہے۔ کئی ایسے ہوں گے جوپھٹے پرانے کپڑوں میں ہوں گے اور ان کے پاس سے کہنی مار کر لوگ گزرجاتے ہوں گے ،مگر وہ ان میں سے ہیں جن کی تعریف خود اللہ تعالیٰ نے کی، ان ستخاص طور پر ملناچاہیے ۔ “ [4] رہی بات امت کی توخود مرزاغلام احمد اپنی امت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتا ہے : ” میری امت کے دوحصے ہوں گے، ایک وہ جو مسیحیت کا رنگ اختیار کریں گے اور یہ تباہ ہوجائیں گے اور دوسرے وہ جو مہدویت کارنگ