کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 254
قرآن مجید اور امت مستقلہ
ان مرزائی عقائد کے بیان سے مقصود اس بات کوآشکار کرنا ہے کہ ان کا اور ان کے عقائد کااسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ بہت سے جدید تعلیم یافتہ حضرات اور بےخبر لوگ حتی ٰ کہ بعض مرزائی بھی اس بات سے لاعلم ہیں کہ مرزائی معتقدات اور اسلامی عقائد میں زمین وآسمان کا فرق ہے اور ان کے درمیان کوئی قدر مشترک نہیں ، بہرحال اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ دین اسلام ایک کامل ا ور مکمل ضابطہ حیات ہےا ور قرآن پاک اس ضابطہ حیات اور دین کا اکمل مجموعہ ہےا ور جس طرح اسلام کے بعد کسی اور دین کی ضرورت باقی نہیں رہتی اسی طرح قرآن مجید کے بعد کسی اور کتاب کی حاجت نہیں ۔ یہ وہ آخری کتاب ہدایت ہے جواللہ تبارک وتعالیٰ نے آسمانوں سے بنی نوع انسان کےلیے نازل کی ہے۔
اس کے برعکس مرزائی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ غلام احمد اسی طرح کتا ب نازل ہوئی جس طرح اولی العزم رسولوں پر نازل ہوتی رہی ،بلکہ جوکچھ غلام قادیانی پر نازل ہوا وہ اکثر انبیاء پر نازل شدہ کتب اور صحیفوں سے زیادہ ہے،اورساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کتاب کی تلاوت اسی طرح ضروری ہے جیسے پہلے آسمانی کتابوں کی تلاوت لازمی اور ضروری تھی اور جس طرح کہ تمام سماوی کتب کے مخصوص نام ہیں مثلا تورات ، زبور،انجیل ، اور قرآن " اسی طرح غلام قادیان پر اترنے والی کتاب کابھی ایک مخصوص نام ہے
ا وروہ ہے ” کتاب مبین “ اورق ابل ذکر بات یہ ہے کہ قرآن قادیانی ، قرآن مجید کی طرح ہی آیات پر مشتمل ہے اور اس کے بیس پارے یا اجزاء ہیں ” چنانچہ مرزائی پرچہ ”الفضل “ اسی بارہ میں رقمطرازہے کہ :