کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 251
اور چونکہ مرزائی مرزا غلام احمد کے ہفوات کوکلام الٰہی کا درجہ دیتے او رقرآن حکیم کے مماثل قراردیتے ہیں ۔اسی وجہ سے انہوں نے اس نظریہ کوعقائد اساسی میں داخل کرلیاہے کہ ہر وہ حدیث رسول ہاشمی علیہ السلام جومرزاغلام احمد کے مخالف ہومردود اور غیر صحیح ہے ، اگر چہ وہ بالذات صحیح ہی کیوں نہ ہو اور اس کے برعکس اگر کسی موضوع حدیث سے بھی مرزاغلام احمد کے کسی قول کی تصدیق ہوتی تو وہ حدیث صحیح اورمقبول قرارپائے گی ۔ چنانچہ مرزامحمود گوہر افشاں ہے : ” مسیح موعود ( مرزاغلام احمد) سے جوباتیں ہم نے سنی ہیں وہ حدیث روایت سے معتبر ہیں ۔ کیونکہ حدیث ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےمنہ سے نہیں سنی ۔ پس سچی حدیث اور مسیح موعود کاقول مخالف نہیں ہوسکتے ۔ “ [1] اور انہی کے اخبار ”الفضل " کے 29 اپریل 1915ء کے شمارہ میں یہ بھی شائع ہوا“ کہ: ایک شخص نے نہایت گستاخی اور بے ادبی سے لکھاہے کہ احادیث ، جنہیں ہم نے اپنے محدود ناقص علم سے صحیح سمجھا ہے ، ان کے مقابلہ میں مسیح موعود (غلا م احمدقادیانی) کی وحی رد کردینے کے قابل ہے، اس نادان نے اتنا بھی نہیں سوچا ، کہ اس طرحتو اسے مسیح موعود کے دعاوی صادقہ سے انکار کرنا پڑے گا۔و ہ احادیث جن سے آپ کادعویٰ ثابت ہوتاہے ۔ یہ سب محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں ، مگر خدا کے مامور نے جب اپنے دعوے کا صدق الہامات کے ذریعے ، پیش گوئیوں اور دیگر نشانات سے ثابت کردیا توپھر ہم نے آپ