کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 249
اس کتاب میں لکھا ہے ، ہم میں بحث ہوگئی۔ آخر ہم دونوں مرزا صاحب کے پاس گئے ،ا ور دونوں نے اپنا اپنا بیان پیش کیا، آپ نے فرمایا،کتاب میں غلط لکھاہے، جبریل اب بھی آتاہے ۔ [1]
اور خود مرزاغلام احمد رقمطراز ہے :
” آمد نزد من جبریل علیہ السلام ومرابرگزید وگردش داد انگشت خود مرا اشارہ کرد خدا ترا ازدشمنان نگہ خواہد داشت ۔“ [2]
یعنی میرے پاس جبریل آئے اور اس نے مجھے چن لیا اور اپنی انگلی کوگردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا ودعدہ آگیا، پس مبارک و ہ جواس کوپاوے اور دیکھے ۔[3]
اور مرزائی صرف یہی عقیدہ نہیں رکھتے کہ جبریل امین علیہ السلام مرزاغلام احمد پر نازل ہوتےتھے، بلکہ ان کا نظریہ یہ بھی ہے کہ وہ وحی یاکلام ربانی لےکر نازل ہوتے۔ بالکل اسی طرح کی وحی اور اسی طرح کاکلام جس طرح کا سروردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہواکرتاتھا،ا س لیے غلام قادیان پر نازل شدہ وحی کو ماننا بھی اسی طرح ضروری اور لازمی ہے جس طرح قرآن حکیم مانناضروری تھا، چنانچہ مرزائی یوسف قادیانی لکھتاہے :
”حضرت مسیح موعود علیہ السلا م ( مرزاغلام احمد) اپنی وحی،اپنی جماعت کو سنانے پر مامور ہیں ۔جماعت احمدیہ کواس وحی اللہ پر ایمان لانا اور اس پر عمل کرنا فرض ہے ،کیونکہ وحی اللہ اسی غرض کے واسطے سنائی جاتی ہے ،ورنہ اس کا سنانا اور پہچانا ہی بے سود اور لغو فعل ہوگا،،
جبکہ اس پر ایمان لانا اوراس پرعمل کرنا مقصود بالذات نہ ہو۔