کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 245
اورکیوں نہ نکلے ہر فرقہ میں سے ان کا ایک حصہ، تا سمجھ پیدا کریں دین میں اور تاخیر پہنچادیں اپنی قوم کوجب پھر یادیں ان کی طرف ، شاید وہ بچتے رہیں ۔ ( ترجمہ شاہ عبدالقادر)
اور حقیقت یہ ہے کہ مرزائیوں نےا س نظریے کوکہ :
”جب تک فساد باقی ہے نبی کی ضرورت باقی ہے “
صرف مرزاغلام احمد کی نبوت کے اثبات کےلیے فروغ دیاہے وگرنہ وہ کون سا فساد ہے جس کی مرزاغلام احمد نے اصلاح کی ہے،اور یہ نہیں کہ اس عقیدے کی اختراع مرزائیوں کے سر ہے خود مرزا غلام احمد کا یہ نظریہ نہ تھا،بلکہ وہ بھی یہی کہتا ہے کہ:
”انعام خداوند ی ہے کہانبیاء آتے رہیں اور ان کاسلسلہ منقطع نہ ہو۔ اور یہ اللہ کاقانون ہے، جسے تم توڑ نہیں سکتے ۔“[1]
اور پھر جب باب نبوت ( اگرچہ نبوت کا ذبہ ہی سہی ) کھل گیا تواس میں سب سے پہلے داخل ہونے والاخود مرزاغلام احمد نہ صرف نبی اللہ اور رسول اللہ ہے،بلکہ تمام انبیاء ومرسلین سے افضل واعلیٰ بھی ہے اور فخر الاولین والاخرین کے لقب سے ملقب بھی ہے ۔ چنانچہ خود قادیانی ا پنے اوصاف بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے :
”ا ور میں اس خد اکی قسم کھاکر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہےا ور اسی نے میرانام نبی رکھاہے اور اسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہےا ور اسی نے میری تصدیق کےلیے بڑےبڑے نشان ظاہر کیے جوتین لاکھ تک پہنچتے ہیں ۔ “ [2]