کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 238
بہ تردیکھا اور کوئی چیز ایسی ہمارے پاس موجود نہ تھی جس سے اس سرخی کے گرنے کا کوئی احتمال ہوتا،اور وہی وہی سرخی تھی جوخدائے تعالیٰ نے اپنے قلم سے جھاڑی تھی،اب تک بعض کپڑے میاں عبداللہ کے پاس موجود ہیں جن پر وہ بہت سی سرخی پڑی تھی، [1] ایک اورمقام پر بھی قادیانی ا مت کا آقاومولیٰ خالق ومتعال کو،کہ وہ تشبیہ سے مبراہے ، تیندوے سے مشابہت دیتے ہوئے ذات باری سے مذاق کرتاہے : ،ہم تخیلی طور پر فرض کرسکتے ہیں کہ قیوم العالمین ایک ایساوجود اعظم ہے جس کے بے شمار ہاتھ،بے شمار پیر ،اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سےخارج اور الانتہا عرض وطول رکھتا ہے۔ تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں،جوصفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں اور کشش کاکام دے رہی ہیں“ [2] اور اس خداوند کریم کے اس قول کی تکذیب کی جاتی ہے  لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ [3] نہیں ہے اس طرح کا ساکوئی اور وہی ہے سننے والادیکھنے والا۔ اور اس سے بھی بڑھ کر قادیانی ، کتاب اللہ ،سنت رسول اللہ اور تمام اسلامی ادیان کےبالکل برعکس یہ عقیدہ بھی رکھتے ہیں : ”اللہ مباشرت ومجامعت بھی کرتاہے ، اور وہ اولاد بھی جنتاہے “ اور اس سے عجیب ترکہ : ”خدانےان ہی کے نبی مرزائے غلام سےمباشرت ومجامعت کی