کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 227
ازاں بعد جب ہم " الاعتصام " کی ادارت سے الگ ہوگئے تومرزاائیوں نے میدان خالی دیکھ کر پھر پرزے نکالنے شروع کیے اور ”الفرقان“ ربوہ تو کچھ زیادہ ہ ہی دلیر ہوگیا، چنانچہ اس نے علماء امت کو عموماً اور اہل حدیث اکابر خصوصا" اپنی نازک انگنیوں کا نشانہ بنانا شروع کیا، اور ایک دفعہ تواس کے مدیر نے یہاں تک لکھ مارا کہ اس نے برصغیر پاک وہند کے نامور عالم اور مناظر شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ تک کومناظرات میں شکست دی ہوئی ہے ۔ تب تلک ہم بفضل رب ذی المنن اپنا ماہنامہ ” ترجمان الحدیث “ لاہور نکال چکے،اور جمیعۃ اہل حدیث کے ہفتہ وار ” اہل حدیث “ لاہور کی ادارت سنبھال چکےتھے ۔ اب جو ہم نے اس کا نوٹس لیاتوان تمام قرضوں کوبھی چکاڈالا جو ہمارےمیدان میں نہ ہونے کی وجہ سے مرزائی ہمارے سر چڑھاچکےتھے ۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ا س نے ہمیں حق کی حمایت اوت باطل کی سرکوبی کی توفیق عطا فرمائی کہ ان مضامین کے آتے ہی ملک بھر میں ایک غلغلہ مچ گیا۔ا ور اپنے بیگانے ان کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے اور احباب نے شدید تقاضا کیاکہ ان تمام مضامین ومقالات کوجووقتاً فوقتاً ” الاعتصام “ ” اہل حدیث “ اور ”ترجمان الحدیث “ میں شائع ہوتے رہے ہیں یکجا کردیں اور کتابی صورت میں چھاپ دیں ،تاکہ وہ لوگ بھی ان سے استفادہ کرسکیں جوپہلے نہیں کرسکے ۔ اور میں اپنی عدیم الفرصتی اور مختلف کاموں میں مشغولیت کے باوصف صرف اس لیے اس کا م پر آمادہ ہوگیا کہ شاید اللہ تبارک وتعالیٰ اس کے ذریعے کسی کی ہدایت اور گمراہی سے حفاظت کاسامان بہم فرمادے اور آخرت میں یہی چیز نجات وفلاح کا سبب بن جائے ۔ اور شاید اس سے بھی خوشنودی رب کا وہ پروانہ مل جائے جومرزائیت پر عربی مقالات کو جمع کرنے کے بعد ملاتھا، کہ جب ۱۹۶۷ء کے رمضان مبارک کی