کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 226
خصوصاً قادیانی مرزائیوں کا ترجمان ”الفرقان “ او لاہوری مرزائیوں کا ہفتہ وار ”پیغام صلح “لاہور تواکابرین ا،ت پر طعن توڑنے اور عقائد اسلام کا مضحکہ اڑانے میں اس قدر گستاخ ہوچکےہیں کہ نہ توانہیں پاکستان کے مسلم کی اکثریت کے جذبات کا کچھ پاس ہے ،نہ حکومت اس قدر حساس تھی کہ وہ ہفت روزہ ” چٹان “ کے ایک بے ضرر چار سطری شذرے کو بھی برداشت نہ کرسکی۔ جس میں سعودی عرب میں مرزائیت پر عائد کی گئی پابندیوں کا خیرمقدم کیاگیاتھا۔ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے اس مسلمان ملک میں کفر کی یہ ستم رانی میرے لیے بڑے کرب کا باعث تھی، مرزائیت کے بارہ میں اپنی سابقہ معلومات اور اس کے موجودہ احوال کی بناء پر میں خاموش نہ رہ سکا، اور جمعیت اہل حدیث کے ہفتہ وار اخبار ”الاعتصام “ میں جومیری ادارت میں نکلتا تھا،مرزائیت پر مسلسل دس گیارہ اداریے لکھے، جن میں دلائل وبراہین سے مرزائیت کے امت مستقلہ اورا سلام دشمن ہونے کے ثبوت فراہم کیے ۔ نیز مرزائی اخبارات کے اس طرح دندان شکن جواب دیے کہ پھر مدتوں ” الفرقان“ ربوہ اور” پیغام صلح “ لاہور کو جواب دینے اور اعتراض کرنے کا حوصلہ نہ ہوا، اطلاعات کے محکمہ احتساب نے نوٹس بھجوائے ،لیکن ہم نے شواہد پیش کیے کہ دل آزاری ا ور تفرقہ بازی کی ابتداء ہماری طرف سے نہیں ، امت قادیانی کی طرف سے ہوئی ہے بلکہ ان کا وجود ہی تفرقے اور دل آزاری پر مبنی اور قائم ہے ۔ رب ذو الجلال کی کریمی کہ ان مضامین کوتمام مسلمان حلقوں کی طرف سے بے حد پسند کیاگیا۔ اور بلالحاظ مکتب مسلمان فرقوں کے اخبارات ورسائل نے انہیں ” الاعتصام “ سے نقل کیاہے، جن میں شیعہ حضرات کا ہفتہ وار” شہید “لاہور اور ماہنامہ ” المعرفہ“حیدرآباد تک شامل تھے ۔