کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 222
قادیانیت کےلیے ان کی تائید کا بھی جائزہ لیااورلکھا : ”میں خیال کرتاہوں کہ قادیانیت کے متعلق میں نے جوبیان دیاتھا جس میں جدید اصول کے مطابق صرف ایک مذہبی عقیدہ کی وضاحت کی گئی تھی، اس سے پنڈت جی ” جواہر لعل نہرو“ اور قادیانی دونوں پریشان ہیں ۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ مختلف وجوہ کی بناء پر دونوں اپنے دل میں مسلمانوں کی مذہبی اور سیاسی وحدت کے امکانات کوبالخصوص ہندوستان میں پسند نہیں کرتے ۔ یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ ہندوستانی قوم پرست جن کے سیاسی تصورات نے ان کے درست احساس کومردہ کردیاہے ،ا س بات کوگوارہ کرنے کےلیے تیارنہیں کہ شمال مغربی ہند کے مسلمانوں کے دل میں خود اعتمادی اور خود مختاری کا خیال پیدا ہو، ان کاخیال ہے اور میری رائے میں غلط خیال ہے کہ ہندوستانی قومیت تک پہنچنے کا صرف یہی راستہ ہے کہ ملک کی مختلف تہذیبوں کوقطعی طور پر مٹادیاجائے جن کے باہمی تعامل سے ہندوستان میں اعلی اور پائیدار تہذیب ترقی پذیر ہوسکتی ہے ۔ جس قومیت کی ان طریقوں سے تعبیر کی جائے گی اس کا نتیجہ باہمی تلخی بلکہ تشدد کے سوا او ر کیا ہوگا،اسی طرح یہ بات بھی بدیہی ہے کہ قادیانی بھی مسلمانان ہند کی سیاسی بیداری سے گھبرائے ہوئے ہیں ،کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانان ہند کے سیاسی وقار کے بڑھ جانے سےان کا یہ مقصڈ فوت ہوجائے گا کہ رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے قطع وبرید کرکے ہندوستانی نبی کے لیے ایک جدید امت تیار کریں۔ حیرت کی بات ہے کہ میری اس کوشش سے کہ مسلمانان ہند کو یہ جتادوں کہ ہندوستان کی تاریخ میں اس وقت جس نازک دورسے وہ