کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 220
صاحب کو بھیجا کہ وہ مسلمانوں کی راہنمائی کریں ۔ میرے قوم پرست بھائی سوال کریں گے کہ ان کے عقیدوں سے ہندوستانی قوم پرستی کا کیا تعلق ہے ،اس کا جواب یہ ہے کہ جس طرح ایک ہندو کے مسلمان ہوجانے پر اس کی شردھااور عقیدت رام ، کرشن ، دید،گیتا اور رامائن سے اٹھ کر قرآن اور عرب کی بھومی میں منتقل ہوجاتی ہے ۔اسی طرح جب کوئی مسلمان قادیانی بن جاتاہے ، تو اس کا زاویہ نگاہ بھی بدل جاتاہے ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ا س کی عقیدت کم ہوجاتی ہے ۔ علاوہ بریں جہاں اس کی خلافت پہلے عرب اور ترکستان میں تھی اب وہ خلافت قادیان میں آجاتی ہے اور مکہ مدینہ اس کے لیے روائتی مقامات مقدمہ رہ جاتے ہیں ۔ کوئی بھی قادیانی چاہے وہ عرب ترکستان ،ا یران یادنیا کے کسی بھی گوشہ میں بیٹھاہو،وہ روحانی شکتی کے لیے قادیان کی طرف منہ کرتاہے ۔قادیان کی سر زمین اس کے لیے پنیہ بھومی ( سرزمین نجات) ہےا ور اسی میں ہندوستان کی فضیلت کا راز پنہاں ہے، ہر قادیانی کے دل میں ہندوستان کے لیے پریم ہوگا کیونکہ قادیان ہندوستان میں ہے ۔ مرزا صاحب بھی ہندوستانی تھے اور اب جتنے خلیفہ اس فرقہ کی راہبری کررہے ہیں ، وہ سب ہندووستانی ہیں ۔ یہی ایک وجہ ہے کہ مسلمان قادیانی تحریک کومشکوک نگاہوں سے دیکھتے ہیں ، وہ جانتے ہیں کہ قادیانیت عربی تہذیب اور اسلام کی دشمن ہے ۔ خلافت تحریک[1] میں بھی احمدیوں نے مسلمانوں کاساتھ نہیں دیا،کیونکہ وہ خلافت کوبجائے ترکی یا عرب میں قائم کرنے کے قادیان میں قائم کرنا چاہتے