کتاب: مرزائیت اور اسلام - صفحہ 219
پولیٹکل اتحاد کی کوشش کی جاتی ہے ،مگر کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی ۔ ہندوستانی مسلمان اپنے آپ کوایک الگ قوم تصور کیے بیٹھے ہیں اور وہ دن رات عرب کے ہی گیت گاتے ہیں ۔ اگر ان کا بس چلے تووہ ہندوستان کوبھی عرب کا نام دے دیں ۔ اس تاریکی میں اور اس مایوسی کے عالم میں ہندوستانی قوم پرستوں اور محبان وطن کوایک ہی امید کی شعاع دکھائی دیتی ہے اور وہ آشا کی جھلک احمدیوں کی تحریک ہے۔ جس قدر مسلمان قادیانیت کی طرف راغب ہوں گے وہ قادیان کواپنا مکہ تصور کرنے لگیں گے اور آخر میں محب وطن اورقوم پرست بن جائیں گے۔ مسلمانوں میں قادیانی تحریک کی ترقی ہی عربی تہذیب اور پان اسلام ازم کا خاتمہ کرسکتی ہے۔ آؤ ہم قادیانی تحریک کا قومی نقطہ نگاہ سے مطالعہ کریں ۔ پنجاب کی سرزمین میں ایک شخص مرزاغلام قادیانی اٹھتا ہے اور مسلمانوں کودعوت دیتا ہے کہ اے مسلمانو ! خدا نے قرآن میں جس نبی کا ذکر کیا ہے وہ نبی میں ہوں ۔ آؤ میرے جھنڈے تلے جمع ہوجاؤ، اگر نہیں آؤگے توخدا تمہیں قیامت کے دن نہیں بخشے گا اورتم دوزخی ہوجاؤگے ۔“ میں مرزا صاحب کے ا س اعلان کی صداقت یا بطالت پر بحث نہ کرتےہوئے صرف یہ ظاہر کرنا چاہتا ہوں کہ مرزائی مسلمان بننے سے پہلے مرزائی مسلمانوں میں کیا تبدیلی پیدا ہوتی ہے ؟ ایک مسلمان کا عقیدہ ہے کہ : 1۔ خدا سمے سمے پر لوگوں کی رہبری کے لیے ایک انسان پیدا کرتا ہے ،جوکہ اس وقت کا نبی ہوتا ہے ۔ 2۔ خدا نےعرب کے لوگوں میں ان کی اخلاقی گراوٹ کے زمانہ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کونبی بناکر بھیجا ۔ 3۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خدا کوایک نبی کی ضرورت محسوس ہوئی اور اس نے مرزا