کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 86
فَیُقَالُ لَہُ:أُنْظُرْ إِلٰی مَقْعَدِکَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللّٰہُ بِہِ مَقْعَدًا مِّنَ الْجَنَّۃِ فَیَرَاہُمَا جَمِیعًا،وَ أَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْکَافِرُ فَیُقَالُ لَہٗ:مَا کُنْتَ تَقُولُ فِي ہٰذَا الرَّجُلِ؟ فَیَقُولُ:لَا أَدْرِي،کُنْتُ أَقُولُ مَا یَقُولُہُ النَّاسُ،فَیُقَالُ:لَا دَرَیْتَ وَلَا تَلَیْتَ،وَ یُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِیدٍ ضَرْبَۃً فَیَصِیحُ صَیْحَۃً یَسْمَعُہَا مَنْ یَّلِیہِ غَیْرَ الثَّقَلَیْنِ‘ ’’بے شک بندہ جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی واپس مڑجاتے ہیں۔وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے۔اور(ساتھ ہی)اس کے پاس دو فرشتے آجاتے ہیں۔اسے بٹھا لیتے اور کہتے ہیں:ان کے،یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو کیا کہتا ہے؟ مومن کہتا ہے:میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔اسے کہا جاتا ہے:جہنم میں تو اپنی جگہ دیکھ لے،اس کے بدلے میں تجھے اللہ نے بہشت میں جگہ دے دی ہے۔وہ دونوں جگہوں کو دیکھتا ہے۔لیکن منافق اور کافر کو کہا جاتا ہے:ان کے،یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تیری کیا رائے ہے؟ تو وہ کہتا ہے:میں نہیں جانتا،بس جو لوگ کہتے تھے،میں بھی کہہ دیتا تھا۔اسے کہا جاتا ہے:تو نے عقل سے کام لیا نہ تو نے پڑھا،پھر اسے لوہے کے گرزوں سے مارا جاتا ہے،وہ چیختا ہے جسے جن وانس کے علاوہ اردگرد کی سب چیزیں سنتی ہیں۔‘‘[1] فرمانِ نبوی ہے: ’إِنَّ أَحَدَکُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَیْہِ مَقْعَدُہُ بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِيِّ إِنْ کَانَ مِنْ أَھْلِ الْجَنَّۃِ فَمِنْ أَھْلِ الْجَنَّۃِ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ النَّارِ فَمِنْ أَہْلِ النَّارِ،فَیُقَالُ:ہٰذَا مَقْعَدُکَ حَتّٰی یَبْعَثَکَ اللّٰہُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ‘ ’’جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو صبح وشام اس کی جگہ(جنت والی یا جہنم والی)اُسے دکھائی جاتی ہے،اگر جنتی ہے تو جنت(کا ٹھکانا اسے دکھا دیا جاتا ہے)اور اگر جہنمی ہے تو جہنم(کا ٹھکانا اسے دکھایا جاتا ہے)اور کہا جاتا ہے:قیامت کے دن جی اٹھنے تک تیری یہی جگہ ہے۔‘‘[2] ایک دعا میں آپ نے یوں فرمایا:’اَللّٰہُمَّ!إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذابِ الْقَبْرِ،وَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ،وَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ،وَ مِنْ فِتْنَۃِالْمَسِیحِ الدَّجَّالِ‘ ’’اے اللہ!میں عذاب قبر،عذاب ِجہنم،زندگی وموت کی آزمائشوں اور مسیحِ دَجّال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘[3] نبیٔ ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا:’إِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ،وَ مَا یُعَذَّبَانِ فِي کَبِیرٍ،ثُمَّ قَالَ:
[1] صحیح البخاري، الجنائز، باب ماجاء في عذاب القبر، حدیث : 1374، وصحیح مسلم، الجنۃ و نعیمھا، باب عرض مقعد المیت:، حدیث : 2870۔ [2] صحیح البخاري، الجنائز، باب المیت یعرض علیہ:، حدیث: 1379، وصحیح مسلم، الجنۃ ونعیمھا، باب عرض مقعد المیت:، حدیث: 2866۔ [3] صحیح البخاري، الجنائز، باب التعوّذ:، حدیث : 1377۔