کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 81
’’میری امت میں دجال آئے گا اور چالیس رہے گا،پھر اللہ تعالیٰ عیسیٰ ابن مریم کو بھیجے گا وہ شکل وصورت میں عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جیسے ہیں۔عیسیٰ علیہ السلام دجال کو تلاش کرکے قتل کریں گے۔پھر سات سال لوگ اس طرح بسر کریں گے کہ دو آدمیوں میں بھی باہمی عداوت نہیں ہو گی۔پھر اللہ تعالیٰ شام کی طرف سے ٹھنڈی ہوا بھیجے گا جو روئے زمین پر کسی بھی ایسے شخص کو ختم کیے بغیر نہیں چھوڑے گی،جس کے دل میں ایک رائی کے دانے کے برابر بھی خیر یا ایمان ہو گا،حتی کہ تم میں سے کوئی اگر پہاڑ کے جگر میں بھی داخل ہو جائے گا تو ہوا اسے بھی جالے گی اور ختم کردے گی۔پھر انسانوں میں بدتر لوگ ہی باقی رہ جائیں گے جو پرندوں کی طرح بے عقل اور درندوں کی طرح پھاڑ کھانے والے ہوں گے،جنھیں نیکی اور بدی کی کوئی تمیز نہیں ہو گی۔شیطان ان کے پاس آکر کہے گا:کیاتم میری بات نہیں مانتے؟ وہ کہیں گے:کیا حکم ہے؟ وہ انھیں بتوں کی عبادت کا حکم دے گا،پھر ان کی روزی میں فراوانی ہو جائے گی اور زندگی بہتر ہو جائے گی۔پھر صور پھونکا جائے گا(اس کی آواز)جو بھی سنے گا،وہ اپنی گردن ایک جانب جھکائے گا اور دوسری بار اوپر اٹھائے گا۔اور آپ نے فرمایا:وہ آواز سب سے پہلے اپنے اونٹوں کے لیے حوض درست کرنے والا سنے گا۔فرمایا:وہ بے ہوش ہو جائے گا اور باقی سب لوگ بھی بے ہوش ہو جائیں گے۔پھر اللہ تعالیٰ شبنم کی طرح بارش کی پھوار بھیجے گا جس سے انسانی جسم اگیں گے۔پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو سب اٹھ کر دیکھنے لگیں گے،پھر کہا جائے گا:اے لوگو!اپنے رب کی طرف چلو اور(غالباً فرشتوں سے کہا جائے گا:)انھیں ٹھہراؤ کیونکہ ابھی ان سے پوچھا جائے گا،پھر آواز آئے گی:’’جہنم کی جماعت الگ کر دو۔‘‘ عرض کی جائے گی:’’کتنوں میں سے کتنے؟‘‘ ارشاد ہو گا:’’ہزار میں سے نو سو ننانوے۔‘‘ یہی وہ دن ہے جس میں بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور اسی دن پنڈلی سے پردے ہٹا دیے جائیں گے۔‘‘[1] اور فرمایا:’لَا تَقُومُ السَّاعَۃُ إِلَّا عَلٰی شِرَارِ النَّاسِ‘ ’’قیامت برے انسانوں ہی پر قائم ہو گی۔‘‘[2] ارشادِ نبوی ہے: ((مَا بَیْنَ النَّفْخَتَیْنِ أَرْبَعُونَ،ثُمَّ یُنْزِلُ اللّٰہُ مِنَ السَّمَائِ مَائً فَیَنْبُتُونَ کَمَا یَنْبُتُ الْبَقْلُ،وَ لَیْسَ مِنَ الإِْنْسَانِ شَيْئٌ إِلَّا یَبْلٰی إِلَّا عَظْمًا وَّاحِدًا وَّ ہُوَ عَجْبُ الذَّنَبِ،وَ مِنْہُ یُرَکَّبُ الْخَلْقُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) ’’دونوں صور پھونکے جانے کے درمیان چالیس(سال)کا وقفہ ہے۔پھر اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارے گا اور لوگ سبزی کی طرح اگیں گے،(اس سے قبل)انسان کے جسم کی ہر چیز بوسیدہ ہو جائے گی،صرف ریڑھ کی
[1] صحیح مسلم، الفتن، باب في خروج الدجال:، حدیث : 2940۔ پنڈلی، اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے، اس کی حقانیت پر ہمارا ایمان ہے گو ہم اس کی کیفیت نہیں جانتے۔ (ع،ر) [2] صحیح مسلم، الفتن، باب قرب الساعۃ، حدیث : 2949۔