کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 79
﴿فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَءُوا كِتَابِيَهْ﴿١٩﴾إِنِّي ظَنَنتُ أَنِّي مُلَاقٍ حِسَابِيَهْ﴿٢٠﴾فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ﴿٢١﴾فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ﴿٢٢﴾قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ﴿٢٣﴾كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ﴿٢٤﴾وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ﴿٢٥﴾وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ﴿٢٦﴾يَا لَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ﴿٢٧﴾مَا أَغْنَىٰ عَنِّي مَالِيَهْ ۜ﴿٢٨﴾هَلَكَ عَنِّي سُلْطَانِيَهْ﴿٢٩﴾خُذُوهُ فَغُلُّوهُ﴿٣٠﴾ثُمَّ الْجَحِيمَ صَلُّوهُ﴿٣١﴾ثُمَّ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوهُ﴿٣٢﴾إِنَّهُ كَانَ لَا يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ الْعَظِيمِ﴿٣٣﴾وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ﴿٣٤﴾ ’’پس جب ایک بار صور پھونکا جائے گا تو زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا کر توڑ دیے جائیں گے۔اس دن واقع ہونے والی(قیامت)واقع ہو جائے گی اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن بودا ہو گا،فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے۔اور اس دن تیرے رب کا عرش آٹھ فرشتے اپنے اوپر اٹھائیں گے۔اس دن تم پیش کیے جاؤ گے،تمھاری کوئی چیز مخفی نہیں رہے گی،پھر جسے دائیں ہاتھ میں نامۂ اعمال دیا جائے گا،وہ(دوسروں سے)کہے گا:آؤ میرا نامۂ اعمال پڑھو۔میں یقین رکھتا تھا کہ مجھے میرا حساب ضرور ملے گا۔پس وہ پسندیدہ زندگی میں ہو گا،(یعنی)اونچی بہشت میں،جس کے پھل قریب ہوں گے۔(ارشاد ہو گا):’’مزے سے کھاؤ اور پیو کہ تم گزشتہ دنوں میں اچھے عمل آگے بھیج چکے ہو۔‘‘ لیکن جسے اس کا نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا،وہ کہے گا:اے کاش!مجھے میرا اعمال نامہ نہ دیا جاتا اور میں اپنا حساب نہ جانتا!اے کاش!پہلی موت ہی فیصلہ کن ہوجاتی،میرے مال نے مجھے کوئی فائدہ نہ دیا۔میرا رعب ودبدبہ بھی جاتا رہا۔(حکم ہو گا):’’اسے پکڑو اور اس کے گلے میں طوق ڈال دو،پھر جہنم میں داخل کر دو،پھر ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں اسے جکڑ دو۔یہ اللہ بزرگ و برترپر یقین نہیں رکھتا تھا،نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔‘‘[1] اور ایک جگہ فرمایا:﴿فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيًّا﴿٦٨﴾ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَـٰنِ عِتِيًّا﴿٦٩﴾ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَىٰ بِهَا صِلِيًّا﴿٧٠﴾وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا﴿٧١﴾ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا﴾ ’’پس تیرے رب کی قسم!ہم انھیں اور شیاطین کو ضرور جمع کریں گے،پھر جہنم کے گرد گھٹنوں کے بل حاضر کریں گے،پھر ہر گروہ میں سے جو لوگ رحمن پر زیادہ سرکشی کرتے تھے،(انھیں چھانٹ کر)الگ کریں گے۔ہم ان لوگوں سے خوب واقف ہیں،جو اس(جہنم)میں داخل ہونے کے زیادہ لائق ہیں اور تم میں سے ہر ایک اس پر ضرور وارد ہو گا۔یہ تیرے رب کی حتمی فیصلہ شدہ بات ہے۔پھر ہم پرہیزگاروں کو بچالیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرا کر چھوڑیں گے۔‘‘[2] ٭ احادیث مبارکہ سے احوال قیامت کی ایک جھلک۔فرمانِ نبوی ہے:
[1] الحآقۃ 34-13:69۔ [2] مریم 72-68:19۔