کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 711
اسلام نے اسے انسانی شرف و عزت سے نوازا،اسے مارنا،قتل کرنا حرام قرار دیا بلکہ اسے گالی دینے اور توہین و تذلیل کرنے سے بھی منع کیا اور اس کے ساتھ احسان و مروّت کا حکم دیا۔بطور مثال چند ایک نصوص ملاحظہ ہوں: 1: اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ﴾ ’’اور والدین،رشتہ داروں،یتیموں،مساکین،رشتے دار ہمسایہ،اجنبی ہمسایہ،پہلو کے ساتھی اور جن کے تمھارے ہاتھ مالک ہیں،ان سب کے ساتھ احسان کرو۔‘‘[1] 2: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِخْوَانُکُمْ وَخَوَلُکُمْ،جَعَلَھُمُ اللّٰہُ تَحْتَ أَیْدِیکُمْ،فَمَنْ کَانَ أَخُوہُ تَحْتَ یَدِہِ فَلْیُطْعِمْہُ مِمَّا یَأْکُلُ وَلْیُلْبِسْہُ مِمَّا یَلْبَسُ،وَلَا تُکَلِّفُوھُمْ مَّا یَغْلِبُھُمْ،فَإِنْ کَلَّفْتُمُوھُمْ فَأَعِینُوھُمْ عَلَیْہِ)) ’’یہ تمھارے بھائی اور تمھارے خادم ہیں جنھیں اللہ نے تمھاری ملکیت میں دیا ہے۔جس کے قبضہ میں اس کا بھائی ہو،وہ جو کھاتا ہے اسے کھلائے،جو پہنتا ہے،اسے بھی پہنائے اور انھیں ان کی طاقت سے زیادہ کام کی تکلیف نہ دو،اگر ایسے کام کا مکلف بنایا ہے تو ان کے ساتھ تعاون(بھی)کرو۔‘‘[2] اور فرمایا:((مَنْ لَّطَمَ مَمْلُوکَہُ أَوْضَرَبَہُ فَکَفَّارَتُہُ أَنْ یُّعْتِقَہُ))’’جو شخص اپنے غلام کوتھپڑ مارے یاضرب لگائے تواس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے آزاد کردے۔‘‘[3] اس سے بڑھ کر یہ کہ اسلام نے غلام آزاد کرنے کا عمومی حکم دیا ہے اور اس کے لیے ترغیب و تشویق کو اپنایا ہے،درج ذیل امور اس پر شاہد ہیں:قتل خطا اور دیگر معاصی میں غلام آزاد کرنا گناہ کا کفارہ بنایا جیسا کہ ظہار،قسم اور روزہ توڑنے میں۔غلاموں میں سے جو قسط دار عوضانہ ادا کر کے آزاد ہونا چاہے،اس کی اجازت دے دی۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَالَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْكِتَابَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًا ۖ وَآتُوهُم مِّن مَّالِ اللّٰهِ الَّذِي آتَاكُمْ﴾ ’’اور تمھارے مملوک غلاموں میں جو’ ’مکاتبت‘‘ کا مطالبہ کریں،ان سے مکاتبت کر لو،اگر تم ان میں اچھائی
[1] النسآء 36:4۔ [2] صحیح البخاري، الإیمان، باب المعاصي من أمر الجاھلیۃ:، حدیث: 30، و صحیح مسلم، الأیمان، باب إطعام المملوک مما یأکل:، حدیث: 1661۔ [3] صحیح مسلم، الأیمان، باب صحبۃ الممالیک : ، حدیث: 1657۔