کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 701
’’اللہ کی قسم!ہم یہ منصب کسی ایسے شخص کو نہیں دیں گے جو اس کا طلب گار یا حریص ہو۔‘‘[1] نیز فرمایا:((لَنْ۔أَوْ۔لَا نَسْتَعْمِلَ عَلٰی عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَہُ)) ’’ہم کسی ایسے شخص کو عامل ہرگز نہیں بنائیں گے،جو اس کی درخواست کرے۔‘‘[2] ٭ قاضی کے منصب قضا پر فائز ہونے کی شرائط: یہ منصب اسی شخص کو دیا جائے جو درج ذیل صفات کا حامل ہو: اسلام،عقل،بلوغت،آزادی،کتاب و سنت کا عالم،قضا کے بارے میں علم رکھنے والا،عدالت ظاہری اور حواس،مثلاً:کان،آنکھ [3] اور زبان کی سلامتی۔ ٭ قاضی کے اخلاق: اسے معاملات میں سخت ہونا چاہیے مگر درشتی کی حد تک نہیں۔نرم خو ضرور ہو مگر کمزوری سے مبرا ہو تاکہ کوئی اس سے غلط امید وابستہ نہ کرے اور صاحب حق اس سے خائف نہ ہو۔اسے حلیم الطبع ہونا چاہیے مگر اتنا نہیں کہ کم عقل،جھگڑالو اس پر چڑھ دوڑیں،حوصلہ مندی سے معاملہ فہمی کی استعداد رکھتا ہو،سمجھ دار اور ذکی ہو مگر خود پسند نہ ہو اور نہ ہی دوسروں کو حقیر جاننے والا ہو۔ اسے چاہیے کہ شہر کے درمیان ایک وسیع جگہ میں ’’مجلس قضا‘‘ منعقد کرے جو فریقین اور گواہوں کے لیے تنگ نہ ہو۔دیکھنے،بٹھانے اور آنے جانے میں فریقین کے مابین برابری کرے،اس بارے میں کسی فریق کو دوسرے پر فوقیت نہ دے۔قاضی کی مجلس میں فقہاء اور کتاب و سنت کے ماہرین حاضر ہوں تاکہ وہ مشکل مسائل میں ان سے مشورہ ومراجعت کرسکے۔ ٭ قاضی کن چیزوں سے اجتناب کرے: قاضی اپنے منصب کے تحفظ کے لیے بالخصوص امور ذیل کو ملحوظ رکھے: 1: غصہ،بیماری،بھوک،پیاس،گرمی،سردی،ملال اور طبیعت کی سستی و کاہلی کے وقت فیصلہ نہ کرے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((لَا یَقْضِیَنَّ حَکَمٌ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَھُوَ غَضْبَانُ))’’کوئی حاکم فریقین میں غصے کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔‘‘[4] 2: گواہوں کی موجودگی کے بغیر فیصلہ نہ کرے۔
[1] صحیح البخاري، الأحکام،باب مایکرہ من الحرص علی الإمارۃ، حدیث: 7149، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب النھي عن طلب الإمارۃ والحرص:، حدیث: 1733 قبل الحدیث : 1825 واللفظ لہ۔ [2] صحیح البخاري، الإجارۃ، باب استئجار الرجل الصالح:، حدیث: 2261، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب النھي عن طلب الإمارۃ:، حدیث: 1733 قبل الحدیث: 1825۔ [3] بینائی کا ہونا منصب قضا کے لیے شرط نہیں ہے۔ (الاثری) [4] صحیح البخاري، الأحکام، باب: ھل یقضي القاضي أو یفتي وھو غضبان؟ حدیث: 7158، وصحیح مسلم، الأقضیۃ، باب، کراھۃ قضاء القاضي وھو غضبان، حدیث: 1717۔