کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 70
4: پہلی آسمانی کتابیں تورات اور انجیل بھی آپ کی رسالت ونبوت کی شہادت دیتی ہیں بلکہ خود موسیٰ و عیسیٰ علیہما السلام نے بھی آپ کی آمد کی خوشخبری سنائی اور پیشین گوئی کی ہے۔ارشادِ ربانی ہے:﴿وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللّٰهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ﴾ ’’اور جب عیسیٰ ابن مریم(علیہ السلام)نے کہا:’’اے بنی اسرائیل!میں تمھاری طرف اللہ کا رسول ہوں،میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے تھی اور تمھیں ایک رسول کی بشارت دینے والاہوں،جو میرے بعد آئے گا،جس کا نام احمد ہو گا۔‘‘[1] ارشادِ باری ہے:﴿الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ﴾ ’’وہ اس رسول کی اتباع کرتے ہیں جو اُمّی نبی ہے،جس(کے اوصاف)کو وہ اپنے ہاں تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں،وہ انھیں اچھائی کا حکم کرتا ہے اور برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام قرار دیتا ہے۔‘‘[2] 1: تورات میں لکھا ہے:’’میں ان کے بھائیوں میں تیرے جیسا نبی بھیجوں گا۔اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا۔وہ ہر اس چیز کا حکم دے گا جو میں اسے حکم کروں گا اور میرے نام سے جو باتیں وہ کہے گا،اس کی اطاعت نہ کرنے والے سے میں انتقام لوں گا۔‘‘[3] ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کی یہ بشارت تورات میں آج بھی موجود ہے جو آپ کی اتباع اور اطاعت کو لازم قرار دیتی ہے اور یہ بشارت قومِ یہود پر حجت ہے۔وہ اس کی تاویل کرتے رہیں،انکار کرتے رہیں مگر اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ ’’میں ان کے بھائیوں میں تیرے جیسا نبی بھیجوں گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کی حقانیت کی شہادت دیتا رہے گا،اس لیے کہ اس الہام میں مخاطب موسیٰ علیہ السلام ہیں اور وہ نبی اور رسول تھے تو ان کی مثل جو آئے گا وہ بھی نبی اور رسول ہوگا اور یہ فرمان کہ ’’ان کے بھائیوں میں نبی بھیجوں گا‘‘ کتنا واضح جملہ ہے کہ اس سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور فرمانِ ایزدی کہ ’’میں اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا‘‘ آپ کے سوا اور کس پر منطبق ہوسکتا ہے۔جبکہ آپ ہی اللہ کا کلام،قرآن سناتے ہیں اور اس کے حافظ ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعین کے لیے یہ بھی ایک واضح ثبوت ہے کہ آپ نے(وحی کے ذریعے سے)قیامت تک آنے والے بعض اہم غیبی امور کی خبر دی ہے جبکہ کسی اور نبی کے کلام میں یہ باتیں نہیں ملتیں۔
[1] الصّف 6:61 [2] الأعراف 157:7۔ [3] تورات، استثناء : 19,18/18، و بائبل اردو، ص : 184