کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 696
تنبیہ:کسی کی دھمکی یا ڈر سے ’’کلمۂ کفر‘‘ کہنے والا،جس کا دل ایمان پر مطمئن ہو،مسلمان ہے،اس کے ذمے کچھ بھی نہیں ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا﴾ ’’مگر جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو(اس پر مؤاخذہ نہیں ہے)اور لیکن جو کفر کے لیے سینہ کھول دیتا ہے(اس پر مؤاخذہ ہے)۔‘‘ [1] زندیق کا بیان: ٭ زندیق کی تعریف: جو شخص ظاہر میں کلمہ گو ہو مگر اس کے دل میں کفر ہو،مثلاً:موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کو نہیں مانتا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا منکر ہے یا قرآن کو اللہ کا کلام نہیں مانتا تووہ زندیق ہے۔٭ ٭ زندیق کا حکم: پورے وثوق کے ساتھ جب اس کا علم ہو جائے تو اسے بطور حد قتل کر دیا جائے اور بعض کہتے ہیں کہ پہلے اس سے توبہ طلب کی جائے اور یہی بہتر رائے ہے،اگر وہ ’’عقائد باطلہ‘‘ سے رجوع کر لے تو بہتر،ورنہ قتل کر دیا جائے اور موت کے بعد اس کے احکام مرتد کی طرح ہیں کہ اسے غسل نہ دیا جائے اور نہ اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے۔ ساحر(جادوگر)کا بیان: ٭ ساحر کی تعریف: جو سحر اور جادو سکھاتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے وہ ساحر اور جادو گر ہے۔ ٭ جادوگر کا حکم: اس کے عمل کو دیکھا جائے کہ اگر اس کے اعمال و اقوال میں کفریہ باتیں ہیں تو اسے قتل کر دیا جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَۃٌ بِالسَّیْفِ))’’جادوگر کی حد،اسے تلوار کے ساتھ قتل کرنا ہے۔‘‘[2] اگر اس کے اقوال و اعمال میں(بظاہر)کفریہ امور نہیں ہیں تو اس کو تعزیری سزا دی جائے اور توبہ کے لیے کہا جائے۔توبہ کر لے تو بہتر،ورنہ وہ قتل کر دیا جائے تاکہ دوسرے لوگ اس کے شر سے محفوظ رہیں اور اس لیے بھی کہ یہ کسی نہ کسی فعل اور قول میں کفر کا مرتکب ضرور ہوتا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ﴾’’اور وہ کسی کو جادو سکھاتے ہیں تو پہلے یہ کہتے ہیں کہ ہم تو آزمائش ہیں تو کفر نہ کر۔‘‘[3] ٭ منافق اور زندیق میں فرق یہ ہے کہ منافق اسلام کے صحیح عقائد و اعمال کا اظہار کرتا ہے مگر اس کے دل میں تصدیق و ایمان کی دولت نہیں ہوتی جبکہ زندیق بعض خلاف اسلام عقائد و اعمال کو دل و جان سے قبول کرتا اور ان کی دعوت دیتا ہے اور اپنے مسلمان ہونے پر اصرار بھی کرتا ہے،حالانکہ ان عقائد و اعمال کی وجہ سے اس کا اسلام سے رشتہ کٹ چکا ہوتا ہے۔واللہ اعلم(ع،ر)
[1] النحل 106:16۔ [2] [ضعیف] جامع الترمذي، الحدود، باب ما جاء في حد الساحر،حدیث: 1460۔ [3] البقرۃ 102:2۔