کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 690
قیمت چوتھائی دینار سے کم ہے،اس میں بھی ’’قطع‘‘ نہیں ہے،اسی طرح درخت کے پھل میں ’ ’قطع‘‘ نہیں اور نہ کھجور کے خرما میں۔اگر بھوکا آدمی باغ سے پھل کھانے کے علاوہ اپنے ساتھ بھی لے جا رہا ہے تو پھل کی دگنی قیمت اس سے وصول کی جائے اور تادیب کے طور پر مارا بھی جائے،ہاں اگر پھل وہیں باغ میں کھا لیا تو اس میں کوئی سزا نہیں ہے،اس لیے کہ عام چراگاہوں میں چرنے والے جانوروں کے چوری کیے جانے کے بارے میں آپ سے پوچھا گیا تو فرمایا: ((فِیھَا ثَمَنُھَا مَرَّتَیْنِ،وَضَرْبُ نَکَالٍ۔فَمَا أُخِذَ مِنْ أَعْطَانِہِ فَفِیہِ الْقَطْعُ،إِذَا بَلَغَ مَا یُؤْخَذُ مِنْ ذٰلِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ)) ’’ان(کی چوری)میں دگنی قیمت ہے(جو چور سے وصول کی جائے گی)اور عبرت کے لیے مار پیٹ ہے اور اگر جانوروں کے بیٹھنے کی جگہ سے کوئی جانور(چرا کر)لے جاتا ہے تو اس میں ’’قطع‘‘ ہے،جب اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو جائے۔‘‘[1] پھر سوال ہوا کہ پھلوں اور جن چیزوں کو ان کے شگوفوں سے حاصل کیا جائے،کے بارے میں کیا ارشاد ہے۔تو فرمایا: ((مَنْ أَخَذَ بِفَمِہِ وَلَمْ یَتَّخِذْ خُبْنَۃً فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَيْئٌ،وَمَنِ احْتَمَلَ فَعَلَیْہِ ثَمَنُہُ مَرَّتَیْنِ،وَضَرْبًا وَّنَکَالًا،وَمَا أَخَذَ مِنْ أَجْرَانِہِ فَفِیہِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ مَا یُؤْخَذُ مِنْ ذٰلِکَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ)) ’’جو شخص پھل کھا لیتا ہے اور اٹھا کر نہیں لے جاتا تو اس پر کچھ نہیں ہے اور جو ساتھ لے جائے اس پر دگنی قیمت اور عبرت کے لیے ضرب لگانا ہے اور جو پھل کو ’’حفاظت گاہ‘‘ سے اٹھاتا ہے،اس میں ’’قطع‘‘ ہے،اگر اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو۔‘‘[2] ٭ تنبیہات: اگر ’’صاحب مال‘‘ چور کو حاکم کے پاس لے جانے سے پہلے معاف کر دے تو قطع ید نہیں ہے۔اگر حاکم مجاز کے پاس لے گیا تو پھر کوئی سفارش مفید نہیں ہو گی۔ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چور پیش کر دیا،پھر اسے معاف کرنے لگا تو آپ نے فرمایا:((فَھَلَّا کَانَ ھٰذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِیَنِي بِہِ)) ’’اسے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہیں معاف کیا۔‘‘[3] حاکم کے پاس پہنچ جانے کے بعد ’’حدود‘‘ میں سفارش کرنا حرام ہے،اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] [حسن] مسند أحمد: 203/2، وسنن النسائي، قطع السارق، باب الثمر یسرق بعدأن:، حدیث: 4962۔ [2] [حسن] مسند أحمد: 180/2، وسنن أبي داود، الحدود، باب مالاقطع فیہ، حدیث: 4390۔ اسے امام حاکم اورابن جارود نے صحیح کہا ہے۔ [3] [حسن] سنن أبي داود، الحدود، باب فیمن سرق من حرز، حدیث: 4394، وسنن النسائي، قطع السارق، باب مایکون حرزا:، حدیث: 4887، وسنن ابن ماجہ، الحدود، باب من سرق من الحرز، حدیث: 2595، والمستدرک للحاکم: 380/4۔