کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 68
مزید فرمایا:((إِنَّ مَثَلِي وَ مَثَلَ الْأَنْبِیَائِ مِنْ قَبْلِي کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی بَیْتًا فَأَحْسَنَہٗ وَ أَجْمَلَہٗ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَۃٍ مِّنْ زَاوِیَۃٍ،فَجَعَلَ النَّاسُ یَطُوفُونَ بِہِ وَ یَعْجَبُونَ لَہُ وَ یَقُولُونَ:ہَلَّا وُضِعَتْ ہٰذِہِ اللَّبِنَۃُ،قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَۃُ،وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ)) [1]’’میری اور پہلے انبیاء علیہم السلام کی مثال اس طرح ہے جیسا کہ وہ شخص جس نے خوبصورت محل تیار کیا اورایک کنارے پر ایک اینٹ کی جگہ خالی رہنے دی۔لوگ گھوم پھر کر اس محل کو دیکھتے اور پسند کرتے ہیں اور کہتے ہیں:یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی ہے؟ آپ نے فرمایا:سو وہ اینٹ میں ہی ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔‘‘[2] نیز فرمایا:’وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہِ!لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَکُونَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ وَّالِدِہِ وَ وَلَدِہِ [وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ] ‘ ’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے والدین،اولاد اور سب لوگوں سے زیادہ مجھے محبوب نہ سمجھے۔‘‘[3] اور فرمایا:’کُلُّ أُمَّتِي یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ إِلَّا مَنْ أَبٰی،قَالُوا:یَا رَسُولَ اللّٰہِ!وَ مَنْ یَّأْبٰی؟ قَالَ:مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّۃَ،وَ مَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبٰی‘ ’’میری ساری امت جنت میں داخل ہو گی مگر جو انکار کر دے۔‘‘ صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول!کون انکار کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’جس نے میری فرمانبرداری کی وہ بہشت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی،یقینا اس نے انکار کیا۔‘‘[4] یہ بھی فرمایا:’إِنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ قَدِانْقَطَعَتْ فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ‘ ’’بے شک رسالت و نبوت کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔چنانچہ میرے بعد کوئی رسول ہے نہ نبی۔‘‘[5] ارشادِ نبوی ہے: ((فُضِّلْتُ عَلَی الْأَنْبِیَائِ بِسِتٍّ:أُعْطِیتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ،وَ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ،وَ أُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ،وَ جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ طَہُورًا وَّ مَسْجِدًا،وَ اُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّۃً،وَخُتِمَ بِيَ النَّبِیُّونَ))
[1] ( الزوائد: 409/8، و مسند أحمد: 4؍127، وشعب الإیمان للبیھقي: 134/2، حدیث: 1385 [2] صحیح البخاري، المناقب، باب خاتم النبیین، حدیث: 3535، و صحیح مسلم، الفضائل، باب ذکرکونہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین، حدیث: 2286۔ [3] صحیح البخاري، الإیمان، باب حب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الإیمان، حدیث : 15,14۔ [4] صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب الاقتداء بسنن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حدیث : 7280۔ [5] [صحیح] مسند أحمد : 267/3، و جامع الترمذي، الرؤیا، باب ذہبت النبوۃ وبقیت المبشرات، حدیث : 2272 وقال: حسن صحیح غریب۔ اسے حاکم (391/4) اور ذہبی نے امام مسلم کی شرط پرصحیح کہا ہے۔