کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 658
7: حلال چیز کو حرام قرار دینے کی نذر:اس کا حکم یہ ہے کہ اللہ نے جو اشیاء حلال قرار دی ہیں،وہ نذر سے حرام نہیں ہوں گی،جبکہ بیوی اس سے مستثنیٰ ہے،اگر اسے حرام قرار دیا ہے تو اس پر’ ’کفارئہ ظہار‘‘ ہے(ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا یا دو ماہ کے لگاتار روزے رکھنا)جب تک کفارہ ادا نہیں کرے گا،عورت کے قریب نہیں جا سکتا اور عورت کے علاوہ امور میں ’ ’قسم کا کفارہ‘‘ ہے۔ تنبیہ:کل مال کی خیرات کی نذر کی صورت میں تہائی مال کی خیرات کافی ہو گی،اگر ’’نذر لجاج‘‘ کی صورت ہے تو اس پر کفارئہ یمین ہے۔اگر اطاعت کی نذر ماننے والا نذر پوری کرنے سے پہلے فوت ہو جائے تو اس کا ولی اس کی طرف سے نیابتًا نیکی کا وہ کام کر سکتا ہے۔صحیح سند سے ثابت ہے کہ ایک عورت نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا:میری ماں نے مسجد قباء میں نماز پڑھنے کی نذر مانی تھی اور اسے پورا کیے بغیر فوت ہو گئی تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے مسجد قباء میں نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ باب:9 ذبح،شکار،کھانوں اور مشروبات کا بیان ذبح کا بیان: ٭ زکاۃ کی تعریف: جن جانوروں کا کھانا حلال ہے،انھیں ذبح یا نحر کرنا ’’زکاۃ‘‘کہلاتا ہے۔ ٭ کن جانوروں کو ذبح اور کن کو نحر کیا جاتا ہے: بکری،بھیڑ اور پرندوں کی ہمہ اقسام کو ذبح کیا جاتا ہے۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ﴾’’اور ہم نے اس کو ذبح عظیم(مینڈھا)عوض میں دیا۔‘‘[1] اسی طرح گائے کو ذبح کیا جاتا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿إِنَّ اللّٰهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً﴾’’بے شک اللہ تمھیں حکم کرتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو۔‘‘[2] البتہ اس کا ’’نحر‘‘ بھی جائز ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گائے کا نحر(سینہ کے قریب سے کاٹنا)بھی ثابت ہے،بنا بریں اس کو حلال کرنے کی دو جگہیں ہوئیں ذبح کی جگہ اور نحر کی جگہ۔اونٹ کو صرف نحر کیا جاتا ہے،ذبح نہیں۔ نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کو کھڑا کر کے سینے کے قریب سے کاٹا تھا اور اس کا بایاں ہاتھ بندھا ہوا تھا۔[3] ٭ ذبح اور نحر کی تعریف: ’’ذبح‘‘ حلق اور نرخرا کی رگیں کاٹنا اور ’’نحر‘‘ لبہ(سینے کے بالائی حصے)میں چھرا گھونپنا ہے،لبہ گردن کے نیچے قلادہ کی جگہ کو کہتے ہیں،اس جگہ ’’آلۂ ذبح‘‘گھونپا جائے تو دل کو جا لگتا ہے،جس سے جانور کی فوری موت واقع ہو جاتی ہے۔
[1] الصّٰفٰت 107:37۔ [2] البقرۃ 67:2۔ [3] صحیح البخاري، الحج، باب نحر الإبل مقیدۃ، حدیث: 1713، وصحیح مسلم، الحج، باب استحباب نحر الإبل قیاماً معقولۃ، حدیث: 1320۔