کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 644
7 1 8 ت . . بیوی 1 ت . . بیٹا 2 بیٹا 2 16 بیٹا 2 بیٹا 2 16 بیٹا 2 بیٹا 2 16 بیٹی 1 بیٹی 1 08 ملاحظہ:(۱):میت ثانی(بیوی)کا کوئی نیا وارث نہیں جس کو جدول اول کے نیچے الگ جدول میں درج کیا جاتا۔ (۲):اس مثال کے حل میں عمل حسب سابق ہوا۔ خنثیٰ مشکل: خنثیٰ مشکل سے مراد ایسا بچہ ہے جس پر ولادت کے بعد مذکر یا مؤنث ہونے کے آثار واضح نہ ہوں۔چاہیے کہ بلوغت تک اس کا انتظار کر لیا جائے تاکہ اس کا حال واضح ہو جائے۔قبل از انتظار ارادہ تقسیم ہو تو بعض اہل علم کے نزدیک طریقۂ تقسیم یہ ہے کہ اسے نصف حصہ مذکر کا اور نصف حصہ مؤنث کا دے دیا جائے۔ اس میں طریقۂ عمل یہ ہے کہ اسے مذکر سمجھ کر مسئلہ کی تصحیح کی جائے،پھر دوسری بار اسے مؤنث سمجھ کر تصحیح کی جائے،یہ تب ہے جب وہ اکیلا ہو۔اگر وہ دو ہوں تو حصے چار رکھے جائیں گے جن کو آگے ہم تفصیل سے ذکر کریں گے۔ تصحیح کے بعد دونوں مسئلوں میں نسب اربعہ کی روشنی میں غور کریں گے تاکہ ایک ہی عدد(جامعہ)بن جائے۔پھر حاصل ضرب کو عدد الاحوال(اصل اول)میں ضرب دیں۔حاصل ضرب سے مسئلہ کی تصحیح ہو گی،اسے جامعۃالفریضہ کے بعد الگ جامعہ قرار دے کر لکھ لیں،پھر اسی جامعہ عدد کو اصل مسئلہ پر تقسیم کریں اور خارج قسمت کو اوپر درج کریں،پھر ہر وارث کو جو اصل مسئلہ سے ملا ہے اس کو اس کے اوپر والے ہر عدد میں ضرب دیں اور دونوں عددوں کو جمع کریں۔حاصل عدد کو عدد احوال(حالتوں کی گنتی)پر تقسیم کریں،جو حاصل ہو اسے اس وارث کے سامنے جامعہ کبرٰی کے تحت لکھ دیں اور اسی طرح دوسرے وارث کو دیں۔آخر میں ہر وارث کے سہام جمع کریں۔اگر جامعہ کبرٰی کے برابر ہو جائیں تو مسئلہ درست،وگرنہ غلط ہے،مثلاً:ایک شخص ایک بیٹا اور خنثیٰ چھوڑ کر مر گیا۔(ٹیبل:21) 6 4 2 3 12 بیٹا 1 2 7 خنثی 1 1 5