کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 638
ترکہ کی تقسیم اور اس کا طریقۂ کار ترکہ کی تقسیم کا طریق کار علم فرائض میں اصل اور مطلوب و مقصود ہے،ہم اس کے متعدد طرق میں سے دو پر اکتفا کرتے ہیں:پہلا طریق یہ کہ ترکہ سامان کی شکل میں ہو اور دوسرا طریق یہ کہ ترکہ نقدی رقم کی صورت میں ہو۔پہلا طریق ’’تقریط‘‘کے نام سے مشہورومعروف ہے۔تقریط سے مراد یہ ہے کہ ترکہ کو چوبیس اجزا میں تقسیم کر دیا جائے اور ان میں سے ہر جز کو قیراط کا نام دیا جاتا ہے۔اس میں کیفیت عمل یہ ہے کہ تم چوبیس قیراط کا عدد،تصحیح کے عدد کے بعد اگلے خانہ میں درج کرو اور اگر عدد قیراط اور عدد تصحیح کے درمیان نسبت تماثل ہو تو تقسیم آسان ہے کہ ہر وارث کو قراریط سے وہی ملے گا جس قدر عدد تصحیح سے درج کر چکے ہیں۔مثلاً:ورثاء میں بیوی،ماں اور بیٹا ہوں تو صورت مسئلہ حسب ذیل ہو گی: عدد تصحیح۔عدد قیراط 24 24 ثمن بیوی 3 3 سدس ماں 4 4 باقی بیٹا 17 17 اگر تصحیح اور قراریط(اجزاء)کے دونوں عددوں میں نسبت تماثل نہ ہو بلکہ وہ کسی بھی ایک نسبت میں متفق ہوں تو تم قراریط کے وفق کو لے لو اور اسے تصحیح کے اوپر لکھ دو اور تصحیح کے وفق کو لے لو اور اسے جامعۃالقراریط کے پیچھے الگ طور پر درج کر لو،پھر ہر وارث کو تصحیح سے جو سہام(حصص)ملیں،اسے قراریط کے وفق میں ضرب دو،پھر حاصل ضرب کو تصحیح کے اس وفق پر تقسیم کرو جو آخر میں درج کیا ہے۔حاصل قسمت اگر عدد صحیح ہو تو اسے اس کے وارث کے سامنے اور جامعہ قراریط کے نیچے درج کرو اور اگر حاصل قسمت میں صحیح عدد کے ساتھ کسر بھی آئے تو صحیح عدد کو حسب مذکور درج کرو اور کسر کو آخری جامعہ(جو تصحیح کا وفق ہے)کے نیچے لکھو۔یہ کسر وفق تصحیح کا جز ہوگی،بوقت عمل سب سے پہلے اعداد صحیحہ کو جمع کرو،پھر کسور کو جمع کر کے صحیح عدد بناؤ اور اعداد صحیح میں ملا لو،اگر عدد قراریط کے مطابق(چوبیس)مکمل ہو جائیں تو آپ کا عمل درست،وگرنہ غلط ہو گا۔صورت 3مسئلہ درج ذیل 2 مثال نمبر ۱ میں واضح ہے(:ٹیبل نمبر:11)