کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 63
’’اور جب ہم نے انبیاء(علیہم السلام)سے پختہ عہد لیا،آپ سے اور نوح،ابراہیم،موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم(علیہما السلام)سے بھی ہم نے پختہ عہد لیاتاکہ وہ(اللہ)سچوں سے ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے اور اس نے کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کیا ہے۔‘‘[1]
2: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے اور دیگر انبیاء و رسل علیہم السلام کے متعلق ہمیں خبر دی ہے۔آپ نے فرمایا:
((مَا بَعَثَ اللّٰہُ مِنْ نَّبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ قَوْمَہُ الْأَعْوَرَ الْکَذَّابَ(الْمَسِیحَ الدَّجَّالَ))
’’اللہ تعالیٰ نے جتنے نبی مبعوث فرمائے،سب نے اپنی قوم کو کانے اور جھوٹے(مسیح دجّال)سے ڈرایا ہے۔‘‘[2]
ارشادِ نبوی ہے:((لَا تُفَضِّلُوا بَیْنَ أَنْبِیَائِ اللّٰہِ))
’’اللہ کے انبیاء کو ایک دوسرے پر فضیلت نہ دو(اس انداز سے کہ اس سے کسی دوسرے کی توہین کا پہلو نکلے۔)‘‘[3]
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے انبیاء و مرسلین علیہم السلام کی تعداد دریافت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مِائَۃُ أَلْفٍ وَّعِشْرُونَ أَلْفًا،(وَالْمُرْسَلُونَ مِنْہُمْ)ثَلَاثُ مِائَۃٍ وَّ ثَلَاثَۃَ عَشَرَ))
’’ایک لاکھ بیس ہزار نبی ہیں اور ان میں تین سو تیرہ رسول ہیں۔‘‘[4]
فرمانِ نبوی ہے:((وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہِ!لَوْکَانَ مُوسٰی حَیًّا مَّا وَسِعَہٗ إِلَّا أَنْ یَّتَّبِعَنِي))
’’مجھے اس ذات کی قسم!جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔اگر موسیٰ(علیہ السلام)بھی زندہ ہوتے تو ان کے لیے بھی میری پیروی کیے بغیر کوئی چارہ نہ ہوتا۔‘‘[5]
آپ کو ’’خیر البریہ‘‘ کے لقب سے مخاطب کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکسار سے فرمایا:((ذَاکَ إِبْرَاہِیمُ))’’یہ تو ابراہیم(علیہ السلام)ہیں۔‘‘[6]
نیز فرمایا:((مَا یَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ یَّقُولَ:أَنَا خَیْرٌ مِّنْ یُّونُسَ بْنِ مَتّٰی))
[1] الأحزاب 8,7:33۔
[2] صحیح البخاري، التوحید، باب قول اللّٰہ تعالٰی: ﴿ وَلِتُصْنَعَ عَلَىٰ عَيْنِي ﴾، حدیث : 7408، وصحیح مسلم، الفتن، باب ذکر الدجال، حدیث: 2933۔
[3] صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، باب قول اللّٰہ تعالٰی: ﴿ وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ﴾، حدیث : 3414، وصحیح مسلم، الفضائل، باب من فضائل موسٰی علیہ السلام ، حدیث: 2373۔
[4] [ضعیف جدً] صحیح ابن حبان: 77/2، حدیث: 361، اس کی سند ابراہیم بن ہشام بن یحییٰ الغسانی کی و جہ سے سخت ضعیف ہے۔
[5] [ضعیف] مسند أحمد: 338/3و387، والمصنف لابن أبي شیبۃ: 314/5، حدیث: 26412، وشعب الإیمان للبیھقي: 200/1، حدیث: 179۔ اس کی سند مجالد بن سعید کی وجہ سے ضعیف ہے۔ لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ کے نزدیک تعددِ طرق کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ھدایۃ الرواۃ مشکاۃ المصابیح، باب الاعتصام، الفصل الثاني۔ (ع۔و)
[6] صحیح مسلم، الفضائل، باب من فضائل إبراہیم الخلیل علیہ السلام ، حدیث: 2369۔