کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 626
پدری بہن بھی حقیقی بہن کی طرح ہے،نیز ان صورتوں میں بیٹی اور بیٹیوں،پوتی اور پوتیوں کے حصص نکالنے کے بعد جو بچے گا وہ حقیقی یا پدری بہن کو ملے گا،بشرطیکہ وہ اکیلی ہو۔لیکن اگر اس کی دیگر بہنیں بھی ہوں تو وہ سب برابر حصہ دار ہوں گی۔البتہ یہ ملحوظ رہے کہ حقیقی بہن،حقیقی بھائی کی مانند ہے،لہٰذا اس کی موجودگی میں پدری بہن بھائی محروم رہیں گے اور پدری بہن پدری بھائی کی طرح ہے،لہٰذا وہ بھتیجے کے لیے مطلقًا حاجب ہو گی،چنانچہ وہ میراث سے محجوب ہو جائے گا۔ تنبیہ:مشرَّکہ مسئلہ::ایک عورت خاوند،ماں یا جدہ(دادی،نانی)،)مادری بھائیوں اور ایک یا زیادہ حقیقی بھائیوں کو چھوڑ کر فوت ہو جائے تو اس صورت میں اصل مسئلہ چھ سے ہو گا جس میں سے نصف،یعنی تین حصے خاوند کو،چھٹا،یعنی ایک حصہ ماں(یا جدہ)کو اور ایک تہائی،یعنی دو حصے مادری بھائیوں کو ملے گا اور حقیقی بھائی یا بھائیوں کے لیے کچھ نہیں بچتا کیونکہ وہ عصبہ ہیں اور ترکہ کے اصحاب الفروض میں مکمل ہو جانے کی صورت میں عصبہ محروم ہوتے ہیں۔مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجتہاد کر کے حقیقی بھائی یا بھائیوں کو مادری بھائیوں کے حصہ تہائی میں شریک قرار دیا ہے،لہٰذا سب یہی برابر تقسیم کریں گے چونکہ یہ ایک مخصوص صورت ہے جس میں حقیقی بھائی مادری بھائی کی مانند ہے اور عورت کو بھی مرد کے برابر حصہ ملتا ہے،اسی لیے یہ مسئلہ ’’مسئلہ مشترکہ‘‘ ’’مشرَّکہ،حجریہ‘‘ کے مختلف ناموں سے معروف ہے۔اس لیے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جب حقیقی بھائیوں کو وراثت سے محروم کیا تو انھوں نے عرض کی کہ آپ فرض کریں کہ ہمارا باپ پتھر یعنی کوئی نہیں ہے،کیا ہماری ماں ایک نہیں ہے۔پھر ہم محروم اور ہمارے(مادری)بھائی وارث کیسے ہو سکتے ہیں۔چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ مطمئن ہو گئے اور ایک تہائی میں حقیقی بھائیوں کو مادری بھائیوں کا شریک قرار دے دیا۔ حجب کا بیان: ٭ حجب کی تعریف: کسی وارث کو کل یا بعض حصے سے محروم کر دینا حجب کہلاتا ہے۔ ٭ حجب کی اقسام: حجب کی دو اقسام ہیں: ٭ حجب نقصان: کسی وارث صاحب فرض کو بڑے معین حصے سے چھوٹے معین حصے کی طرف منتقل کرنا یا اصحاب الفروض کی فہرست سے نکال کر عصبہ کی فہرست میں داخل کر دینا یا عصبہ کی صف سے نکال کر اصحاب فروض کی صف میں شامل کر دینا،حجب نقصان کہلاتا ہے۔ حجب نقصان کا باعث مندرجہ ذیل پانچ افراد ہیں: 1: بیٹا اور پوتا نیچے تک:بیٹا اور پوتا نیچے تک،خاوند کو نصف ترکے سے محروم کر کے ربع،یعنی چوتھائی کی طرف اور بیوی کو ربع،یعنی چوتھائی سے محروم کر کے ثمن،یعنی آٹھویں حصے کی طرف،جبکہ باپ اور دادا کو عصبہ کی حیثیت سے محروم کر کے انھیں سدس،یعنی چھٹے حصے کی طرف منتقل کر دیتے ہیں۔ 2: بیٹی:بیٹی ایک پوتی کو نصف سے محروم کر کے سدس،یعنی چھٹے حصے کی طرف،ایک سے زیادہ پوتیوں کو دو تہائی(2/3)سے محروم کر کے چھٹے حصے کی طرف،حقیقی یا پدری بہن کو نصف سے محروم کر کے چھٹے حصے کی طرف،ایک سے