کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 621
نتیجے میں یہ حاصل ہوتی ہے،جبکہ یہاں زندگی مفقود ہے۔ ٭ وراثت کی شرائط: صحت وراثت کے لیے درج ذیل شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے: ٭ مندرجہ بالا موانع میں سے کوئی مانع نہ ہو،اس لیے کہ مانع وراثت کو باطل کر دیتا ہے۔ ٭ موروث(جس کا ترکہ تقسیم کرنا مقصود ہے)کی وفات ہو چکی ہو،چاہے حکمی طور پر،یعنی عدالت نے فیصلہ دیا ہو کہ فلاں گمشدہ انسان مردہ تصور کیا جائے،اس لیے کہ زندہ کو میت نہیں کہا جا سکتا اور جو میت نہیں اس کا ترکہ تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ ٭ موروث کی موت کے وقت وارث کا زندہ ہونا،چنانچہ اگر کسی عورت کے پیٹ میں بچہ ہو اور اس وقت اس عورت کی اولاد میں سے کوئی فوت ہو جائے تو یہ بچہ بھی اپنے فوت شدہ بھائی بہن کا وارث ہو گا،بشرطیکہ یہ بچہ زندہ پیدا ہو،اس لیے کہ جس دن اس کا بھائی فوت ہوا یہ شکم مادر میں زندہ تھا۔تاہم اگر وفات کے بعد عورت حاملہ ہو تو وہ بچہ پہلے مرنے والے بھائی کا وارث نہیں ہو گا۔ مردوں اور عورتوں میں سے کون کون وارث ہیں: ٭ مرد ورثاء: مردوں میں تین قسم کے لوگ وارث ہوتے ہیں: 1: خاوند:عورت فوت ہو جائے تو اس کا خاوند اس کا وارث ہو گا اگرچہ عورت طلاق رجعی کی عدت میں فوت ہوئی ہو،تاہم اگر وہ عدت گزرنے کے بعد فوت ہوئی تو وہ اس کا وارث نہیں ہو گا کیونکہ وراثت پانے کا سبب،یعنی ازدواجی رشتہ ہی ختم ہو گیا۔ 2: آزاد کرنے والا اور اس کی وفات کی صورت میں اس کے مذکر عصبہ آزاد کردہ غلام کی وفات پر اس کے وارث ہوں گے۔ 3: قرابت دار:ان کی تین قسمیں ہیں:اصول،فروع اور حواشی۔ اصول میں باپ،دادا،اوپر تک(پڑدادا وغیرہ)اور فروع میں بیٹا،پوتا،نیچے تک(پڑ پوتا وغیرہ)سب شامل ہیں،اسی طرح حواشی قریبہ میں بھائی اور ان کے بیٹے اور ان کے بیٹے نیچے تک اور مادری ٭بھائی سب داخل ہیں اور حواشی بعیدہ میں چچا اور چچا کے بیٹے اور ان کے بیٹے نیچے تک سب داخل ہیں،چاہے وہ(چچے)حقیقی(اعیانی)ہوں یا پدری(باپ کے حقیقی اعیانی بھائی ہوں یا پدری)اور یہ تمام مرد وارث ہوتے ہیں مگر اس کا مقصد یہ نہ سمجھا جائے کہ ایک ہی ترکہ میں سب وارث ہیں،اس لیے کہ بعض ورثاء بعض وارثوں کے لیے حاجب(رکاوٹ)ہوتے ہیں،مثلاً:باپ کے ہوتے ہوئے ٭ بہن بھائی تین قسم کے ہوتے ہیں:(ا)حقیقی:جن کے والدین ایک ہوں۔(ب)پدری:جن کا والد ایک اور مائیں مختلف ہوں۔(ج):مادری:جن کی ماں ایک اور باپ مختلف ہوں۔(ع،ر)