کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 611
تنبیہ:استبرائے رحم:جو شخص کسی وجہ سے شادی شدہ یا مملوک لونڈی کا مالک بن گیا تو وہ ’’استبرائے رحم‘‘(رحم کے خالی ہونے)سے پہلے وطی(جماع)نہیں کر سکتا ’’استبرائے رحم‘‘ کی مدت ایک حیض یا وضع حمل ہے یا پھر اتنی مدت کا گزر جانا ہے جس سے واضح ہو جائے کہ یہ حاملہ نہیں ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتّٰی تَضَعَ،وَلَا غَیْرُ ذَاتِ حَمْلٍ حَتّٰی تَحِیضَ حَیْضَۃً)) ’’وضع حمل سے پہلے حاملہ(لونڈی)سے وطی(مجامعت)نہ کی جائے اور نہ ’’غیر حاملہ‘‘سے،یہاں تک کہ اسے ایک حیض آجائے۔‘‘٭[1] اگر آزاد خاندانی عورت کے ساتھ کسی شبہ کی وجہ سے وطی ہو گئی یا غصب اور اغواکی گئی عورت سے زنا کیا گیا تو ’’استبرائے رحم‘‘کے لیے تین ماہواریاں ضروری ہیں۔لیکن اگر ماہواری نہیں آتی تو تین ماہ عدت ہے اور اگر حاملہ ہو گئی ہے تو ’’وضع حمل‘‘ عدت ہے۔فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلَا یَسْقِ مَائَ ہُ وَلَدَ غَیْرِہِ)) ’’جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لا چکا ہے وہ دوسرے کے بچے کو اپنا پانی نہ دے(استبرائے رحم سے قبل جماع نہ کرے۔‘‘)[2] نیز فرمایا:’لَا تَسْقِ مَائَ کَ زَرْعَ غَیْرِکَ‘ ’’اپنا پانی غیر کی کھیتی کو نہ دے(زنا نہ کر۔‘‘)[3] ٭ سوگ اور اس کی مدت: سوگ یہ ہے کہ عدت گزارنے والی عورت زیب و زینت اور بناؤ سنگھار نہیں کرے گی،چنانچہ جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے وہ دوران عدت سوگ کرے گی،نیز وہ خوبصورت لباس نہ پہنے،مہندی اور سرمہ نہ لگائے،خوشبو استعمال نہ کرے اور زیورات نہ پہنے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا یَحِلُّ لِامْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلٰی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلٰی زَوْجٍ أَرْبَعَۃَ أَشْھُرٍ وَّعَشْرًا)) ٭ اگر کافرہ کنواری عورت مسلمانوں کی قید میں آکر لونڈی بنائی جائے تو جس کے حصے میں آئی ہے۔استبرائے رحم کے لیے ایک حیض کا انتظار نہیں کرے گا۔بلکہ فی الوقت اس سے جماع کر سکتا ہے۔
[1] [حسن ] سنن أبي داود، النکاح، باب في وطء السبایا، حدیث: 2157، والمستدرک للحاکم: 195/2، اسے حافظ ابن حجر نے حسن کہا ہے، اس کا مسند طیالسی میں ایک شاہد ہے جس کی سند حسن ہے۔ [2] [حسن] جامع الترمذي، النکاح، باب ماجاء في الرجل یشتري جاریۃ وہي حامل،حدیث: 1131 وقال حسن، وصحیح ابن حبان: 186/11، حدیث: 4850 [3] [صحیح] المستدرک للحاکم: 56/2، والتلخیص الحبیر: 479,478/3، حدیث: 1800۔