کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 604
3: آیت مذکورہ کی رو سے جماع اور مقدمات جماع سے قبل کفارہ کی ادائیگی لازم ہے۔ 4: اگر ادائیگی ٔ کفارہ سے پہلے بیوی سے جماع کیا تو گنہگار ہے،لہٰذا ندامت و استغفار کے ساتھ اللہ سے رجوع کرے،البتہ کفارے کے علاوہ اور کوئی چیز اس کو نہیں پڑتی۔ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا:میں نے ظہار کیا تھا مگر کفارے کی ادائیگی سے پہلے ہی میں جماع کر بیٹھا ہوں۔تو آپ نے فرمایا: ((مَا حَمَلَکَ عَلٰی ذٰلِکَ؟ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ،فَلَا تَقْرَبْھَا حَتّٰی تَفْعَلَ مَا أَمَرَکَ اللّٰہُ بِہِ)) ’’اللہ تجھ پر رحم کرے تو نے ایسا کام کیوں کیا؟ اللہ کے حکم کی تعمیل سے قبل اس کے قریب نہ جانا۔‘‘[1] 5: کفارہ درج ذیل تین امور میں سے بالترتیب ایک ہے:مومن غلام آزاد کرنا،اگر یہ نہ ملے تودو ماہ لگا تار روزے رکھنا اوراگر اس کی استطاعت نہ ہوتو پھرساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴿٣﴾فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا﴾ ’’سو ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے غلام آزاد کرنا ہے،تمھیں اس کی نصیحت کی جاتی ہے اور اللہ تمھارے اعمال کی خبر رکھتا ہے۔جس کو غلام نہ ملے تو وہ ہاتھ لگانے سے پہلے لگاتار دو ماہ روزے رکھے اور جس کو اس کی طاقت نہیں ہے تو وہ ساٹھ مساکین کو کھانا کھلائے۔‘‘[2] 6: روزے وقفہ کیے بغیر رکھنے ضروری ہیں۔چاند کے حساب سے دو ماہ پورے کرے یا ساٹھ دن شمار کر لے۔اگر شرعی عذر(بیماری وغیرہ)کے بغیر درمیان میں روزے نہیں رکھے گا تو پہلے رکھے ہوئے روزے باطل ہو جائیں گے اور دوبارہ دو ماہ کے روزوں کی گنتی پوری کرے گا،اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے لگاتار روزے رکھنے کی شرط لگائی ہے۔ 7: کھانا دو مد گندم یادومد کھجور یا جو فی مسکین کے حساب سے ادا کرے۔اگر ساٹھ سے کم مساکین کو پوری مقدار میں کھانا دے دیا تو درست نہیں ہو گا۔ لعان کا بیان: ٭ لعان کی تعریف: مرد نے اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگایا یا اس کے حمل کا انکاری ہے،یعنی کہتا ہے کہ اس کے پیٹ میں میرا بچہ نہیں،اور معاملہ عدالت کے سامنے پیش ہوا ہو تو خاوند مذکور سے اس کے دعوے پر گواہوں کا مطالبہ کیا جائے گا اگر وہ ایسے چار گواہ جو زنا دیکھنے کی گواہی دیں پیش نہ کر سکا تو حاکم ان دونوں کے درمیان لعان کرائے گا،چنانچہ خاوند درج ذیل الفاظ سے چار بار حلفیہ گواہیاں ادا کرے گا: ’’اللہ کی قسم!میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے اسے زنا کرتے دیکھا ہے یا یہ حمل میرا نہیں ہے اور پانچویں بار
[1] [حسن] جامع الترمذي، الطلاق واللعان، باب ما جاء في المظاھر یواقع قبل أن یکفر، حدیث: 1199 وقال : حسن صحیح غریب، ۔ [2] المجادلۃ 4,3:58۔