کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 589
سابقہ نکاح برقرار ہے۔) 2: اگر رخصتی سے پہلے منکوحہ(بیوی)مسلمان ہو جائے تو اس کے لیے مہر نہیں ہے،اس لیے کہ جدائی کا باعث عورت ہے٭(اور جب بیوی جدائی کا باعث بنے تو اسے مہر نہیں ملا کرتا)اور اگر خاوند رخصتی سے پہلے اسلام قبول کر لے تو کافر عورت کے لیے نصف مہر ہے۔ہاں،رخصتی اور خلوت کے بعد عورت اگر اسلام قبول کرتی ہے تو وہ پورے مہر کی مستحق ہے اور کسی ایک فریق کے ’’مرتد‘‘ ہونے کی صورت میں بھی مندرجہ بالا احکام نافذ ہوں گے۔٭ 3: ایک شخص کی چار سے زیادہ بیویاں ہیں اور وہ مسلمان ہو جاتا ہے اور عورتیں بھی اس کے ساتھ اسلام قبول کر لیتی ہیں یا مسلمان نہیں ہوتیں ویسے اہل کتاب(یہود و نصارٰی)سے ہیں(جن کی عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہے)تو ان میں چار کا انتخاب کر لے اور باقی کو جدا کر دے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو جس کے پاس اسلام قبول کرنے کے وقت دس بیویاں تھیں،فرمایا:’اِخْتَرْ مِنْھُنَّ أَرْبَعًا‘ ’’ان میں سے چار کا انتخاب کر لے۔‘‘[1] اسی طرح مسلمان ہونے والے شخص کے نکاح میں اگر دو بہنیں ہیں تو ان میں سے ایک کو جدا کر دے،اس لیے کہ دو بہنوں کو ایک شخص کے نکاح میں جمع کرنا حلال نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ﴾’’اور(یہ بھی تم پر حرام ہے کہ)تم دو بہنوں کو اکٹھا کرو۔‘‘[2] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بہنوں کے خاوند کو جس نے اسلام قبول کر لیا تھا،حکم دیا:’طَلِّقْ أَیَّتَھُمَا شِئْتَ‘ ’’ان میں سے جسے چاہے طلاق دے دے۔‘‘[3] جن عورتوں سے نکاح حرام ہے: ٭ دائمی محرمات: یعنی وہ عورتیں جن کے ساتھ کبھی بھی نکاح نہیں ہوسکتا،درج ذیل ہیں: 1: نسبی محرمات:ماں،نانی،دادی اور ان کی مائیں مطلق طور پر،بیٹی اور اس کی بیٹیاں نیچے تک،پوتی اور اس کی بیٹیاں نیچے تک،بہن اور اس کی بیٹیاں(بھانجیاں)پھر ان کی بیٹیاں،پھوپھی اوپر تک،خالہ اور اس کی مائیں،بھتیجی اور بھتیجے کی بیٹیاں،پھر ان کی بیٹیاں یہ ابدی محرمات ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ٭ مگر اس نے کافر خاوند اور اس سے ملنے والے مہر پر اسلام کو ترجیح دے کر ابدی دولت حاصل کر لی۔(ع،ر) ٭ اگر رخصتی سے پہلے عورت مرتد ہو جائے تو اسے مہر نہیں ملے گا کیونکہ وہ جدائی کا باعث بنی ہے اور اگر خاوند رخصتی سے قبل مرتد ہوجائے تو عورت کے لیے نصف مہر ہے۔واللہ اعلم۔(ع،ر)
[1] [صحیح] مسند أحمد: 14,13/2، وجامع الترمذي، النکاح،باب ماجاء في الرجل یسلم وعندہ عشر نسوۃ، حدیث: 1128، وصحیح ابن حبان: 463/9، حدیث: 4156۔ [2] النسآء 23:4۔ [3] [حسن] مسند أحمد: 232/4،وصحیح ابن حبان: 462/9، حدیث: 4155۔ وسنن أبي داود، الطلاق، باب في من أسلم:، حدیث: 2243 واللفظ لہ۔