کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 585
’’اور تم جن عورتوں کی سرکشی اور نافرمانی معلوم کرو ان کو سمجھاؤ اور شب باشی میں ان کو علیحدہ کر دو اور ان کو مارو،پھر اگر تمھاری فرمانبرداری کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو،یقینا اللہ سب سے بلند اور بڑا ہے اور اگر دونوں میں(سخت)مخالفت پاؤ تو ایک منصف مرد کے کنبہ سے اور ایک عورت کے کنبہ سے مقرر کرو،اگر وہ دونوں صلح کی کوشش کریں گے تو اللہ ان کو صلح کی توفیق دے گا۔یقینا اللہ جاننے والا،خبر رکھنے والا ہے۔‘‘[1] ٭ جماع کے آداب: اس بارے میں درج ذیل آداب کا لحاظ انتہائی مناسب ہے: 1: بیوی کے ساتھ اس انداز میں بے تکلف لعب و خوش طبعی کرے جو جماع کو انگیخت دلائے۔ 2: جماع سے پہلے یہ دعا پڑھے:((اَللّٰھُمَّ!جَنِّبْنَا الشَّیْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّیْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا)) ’’اے اللہ!ہمیں شیطان سے دور کر اور جو تو ہمیں عطا فرمائے اس سے شیطان کو دور کر۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جو شخص اپنی بیوی کے پاس جانے سے پہلے یہ دعا پڑھے اور اس(کے نتیجے)میں اللہ تعالیٰ اسے اولاد مرحمت فرمائے تو شیطان کبھی اس(اولاد)کو نقصان نہیں دے سکے گا۔‘‘[2] 3:حیض و نفاس کے ایام میں وطی(مجامعت کرنا)حرام ہے اور اسی طرح پاک ہونے کے بعد نہانے سے پہلے بھی۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ﴾’’ایام حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور پاک ہونے تک ان کے قریب نہ جاؤ(جماع نہ کرو۔‘‘)[3] 4: جائے مخصوص(فرج)کے علاوہ(دبر میں)وطی(جماع)کرنا حرام ہے اور اس بارے میں سخت وعید مروی ہے۔ آپ نے فرمایا:((لَا یَنْظُرُ اللّٰہُ إِلٰی رَجُلٍ أَتٰی رَجُلًا أَوِ امْرَأَۃً فِي الدُّبُرِ)) ’’اللہ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو مرد یا عورت کی دبر میں آتا ہے(مقعد میں بدکاری کرتا ہے۔‘‘)[4] 5: عورت کی خواہش پوری ہونے سے پہلے الگ نہ ہو،اس سے اس کو ایذا ہو گی اور مسلمان کی ایذا رسانی حرام ہے۔ 6: حمل سے بچنے کے لیے عزل نہ کرے،ہاں شدید ضرورت کی وجہ سے عورت کی اجازت سے ایسا کر سکتا ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مخفی زندہ درگور کرنا قرار دیا ہے۔[5] 7: دوبارہ جماع کا ارادہ ہو تو درمیان میں وضو کرنا مستحب ہے۔اسی طرح اگر نہانے سے پہلے سونے یا کھانا کھانے کا
[1] النسآء 35,34:4۔ [2] صحیح البخاري، الوضوء،باب التسمیۃ علٰی کل حال:، حدیث: 141، وصحیح مسلم، النکاح، باب ما یستحب أن یقولہ عند الجماع،حدیث: 1434۔ [3] البقرۃ 222:2۔ [4] جامع الترمذي، الرضاع، باب ماجاء في کراہیۃ إتیان النساء في أدبارہن،حدیث: 1165 وقال حسن غریب، وصحیح ابن حبان: 517/9، حدیث: 4203، وکنز العمال: 340/5، حدیث: 13128,13127۔ [5] صحیح مسلم، النکاح، باب جواز الغیلۃ:، حدیث: 1442۔