کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 580
عیسائن)تھی یا یہ کہا وہ آزاد ہے،جبکہ وہ لونڈی تھی یا یہ کہا:وہ تندرست ہے،جبکہ وہ بھینگی یا لنگڑی تھی۔تو بھی خاوند کو فسخ نکاح کا اختیار ہو گا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مذکورہ بالا فیصلہ اس کی دلیل ہے۔ 3: خاوند مہر معجل(جس کی فوری ادائیگی طے پائی ہو)کی ادائیگی نہ کر سکے تو عورت کو دخول(جماع)سے پہلے فسخ کا حق حاصل ہے لیکن دخول کے بعد فسخ کا اختیار نہیں ہے بلکہ عقد پختہ ہو جائے گا اورمہر معجل مرد کے ذمے ثابت ہو جائے گا،اب وہ اس مرد سے انکار نہیں کر سکتی۔ 4: اگر مرد عورت کا روزمرہ کا خرچ نہیں دے سکتا تو عورت حسب طاقت انتظار کرے اور پھر شرعی قاضی کے ذریعے ’’فسخ نکاح‘‘کا اس کو اختیار حاصل ہو جائے گا۔صحابۂ کرام میں ابوہریرہ،عمر اور علی رضی اللہ عنہم اور تابعین میں حسن،عمر بن عبدالعزیز،ربیعہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہم کا مسلک یہی ہے۔ 5: خاوند اگر غائب ہو جائے اور اس کا کوئی علم نہیں ہو رہا کہ کہاں ہے،نیز بیوی کے لیے خرچ بھی نہیں چھوڑ کر گیا اور نہ کوئی اس کے خرچ کی ذمہ داری قبول کرتا ہے اور اس کے پاس اتنا مال بھی نہیں کہ خرچ کر کے(بعد میں)خاوند سے وصول کر سکے تو اسے شرعی قاضی کے ذریعے سے ’’فسخ نکاح‘‘ کا حق حاصل ہو جاتا ہے،پہلے قاضی اسے وعظ و نصیحت کرے اور صبر کی تلقین کرے،اگر وہ پھر بھی انکار کرتی ہے تو قاضی ان گواہوں کی موجودگی میں فیصلہ لکھے جو دونوں(میاں بیوی)کو جانتے ہوں اور خاوند کے غائب ہونے کی شہادت دیتے ہوں اور پھر اس طرح نکاح فسخ کر دے اور یہ طلاق رجعی شمار ہو گی۔عدت کے اندر اگر مرد آ گیا تو یہ عورت اس کے پاس آ جائے گی۔ شوہر کے غائب ہو جانے کی صورت میں فسخ نکاح کا تحریری نمونہ: بسم اللہ،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حمد و ثنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کے بعد! ہمارے پاس دو گواہ فلاں فلاں حاضر ہوئے،دونوں سمجھدار اور عادل ہیں اور اپنی خوشی سے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہمارے پاس شہادت ادا کرنے آئے ہیں۔انھوں نے بیان کیا کہ یہ دونوں فلاں مرد اور فلاں عورت کو پہچانتے ہیں اوردونوں خاوند بیوی ہیں،ان کا نکاح شرعی طریقے سے ہو چکا ہے اور عورت اس کے گھر آباد رہی ہے،مرد اتنی مدت سے غائب ہے اور عورت کے پاس کوئی نفقہ و لباس نہیں چھوڑ کر گیا اور نہ ہی اس کے پاس اور اثاثہ ہے جس سے یہ حسب ضرورت خرچ کر سکے اور نہ وہ جانے کے بعد اس کے پاس کوئی مال بھیج رہا ہے جس سے یہ خرچ کر سکے۔اس صورت میں بھی یہ عورت نکاح فسخ کرانے میں دکھ محسوس کرتی ہے،یہ دونوں گواہ مذکورہ امور کو جانتے ہیں اور گواہی دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے جوابدہ ہوں گے۔ پھر مذکورہ فلاں عورت حاضر ہوئی،اس نے اللہ عظیم کے حلف کے ساتھ بیان کیا کہ اس کا فلاں خاوند اتنی مدت سے