کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 577
’’بدترین کھانا،اس ولیمے کا کھانا ہے جس کے لیے آنے والوں کو روکا جائے اور جو انکاری ہیں،ان کو بلایا جائے۔‘‘[1] جو دعوت ولیمہ قبول نہیں کرتا،اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔اگر مدعو کا روزہ ہے تو بھی دعوت قبول کرے،اگر نفلی روزہ ہے تو چاہے افطار کر دے اور کھانا کھائے اور چاہے تو اہل ضیافت کے لیے دعا کر کے واپس آجائے،اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إِذَا دُعِيَ أَحَدُکُمْ فَلْیُجِبْ،فَإِنْ کَانَ صَائِمًا فَلْیُصَلِّ،وَإِنْ کَانَ مُفْطِرًا فَلْیَطْعَمْ)) ’’اگر تم میں سے کسی ایک کو دعوت کے لیے بلایا جائے تو وہ اسے قبول کرے،اگر روزہ دار ہے تو دعا کرے اور اگر روزہ دار نہیں ہے تو کھانا کھائے۔‘‘[2] ٭ ’’دف‘‘اور’ ’غنا‘‘ کے ذریعے سے نکاح کی تشہیر: یہ شرعاً جائز ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَصْلُ مَا بَیْنَ الْحَرَامِ وَالْحَلَالِ الدَّفُّ وَالصَّوْتُ)) ’’حلال اور حرام(نکاحوں)کے درمیان ’’دف‘‘ بجانے اور شہرت دینے سے امتیاز ہوتا ہے۔‘‘[3] ٭ میاں بیوی کے لیے دعا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو مبارکباد دیتے تو فرماتے:((بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ،وَبَارَکَ عَلَیْکَ،وَجَمَعَ بَیْنَکُمَا فِي خَیْرٍ)) ’’اللہ تعالیٰ تیرے لیے اور تجھ پر برکت فرمائے اور تمھیں خیر میں اکٹھا رکھے۔‘‘[4] ٭ شوال میں شادی اور رخصتی مستحب ہے: عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال کے مہینے میں میرے ساتھ نکاح کیا اور شوال میں ہی آپ مجھے اپنے گھر لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں کون مجھ سے زیادہ نصیب والی تھی۔اور عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی رشتہ دار لڑکیوں کی شادی کے لیے شوال کے مہینے کو پسند فرماتی تھیں۔[5] ٭ پہلی بار بیوی کے پاس جانے کی دعا: اپنی بیوی کے پاس جاتے ہی اس کی پیشانی کے بالوں پر ہاتھ رکھے اور یہ دعا پڑھے: ((اَللّٰھُمَّ!إِنِّي أَسْئَلُکَ مِنْ خَیْرِھَا وَخَیْرِ مَا جُبِلَتْ عَلَیْہِ،وَأَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّھَا وَشَرِّمَا جُبِلَتْ عَلَیْہِ)) ’’اے اللہ میں تجھ سے اس کی اور اس چیز کی اچھائی کا سوال کرتا ہوں جس پر تو نے اس کو پیدا کیا ہے اور میں
[1] صحیح مسلم، النکاح،باب الأمر بإجابۃ الداعي إلٰی دعوۃ، حدیث: 1432۔ [2] صحیح مسلم، النکاح، باب الأمر بإجابۃ الداعي إلٰی دعوۃ، حدیث: 1431۔ [3] [حسن] جامع الترمذي، النکاح، باب ما جاء في إعلان النکاح،حدیث: 1088 وقال : ’’حسن‘‘ و سنن النسائي، النکاح، باب إعلان النکاح بالصوت وضرب الدف، حدیث: 3371، وسنن ابن ماجہ، النکاح، باب إعلان النکاح، حدیث: 1896۔ [4] [صحیح] جامع الترمذي، النکاح، باب ما جاء فیما یقال للمتزوج، حدیث: 1091۔ [5] صحیح مسلم، النکاح،باب استحباب التزوج والتزویج في شوال:، حدیث: 1423۔