کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 57
ایمان رکھتے ہیں،ہمارا اور تمھارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے مطیع ہیں۔‘‘[1] 4: ہر دور میں اطرافِ عالم کے لاکھوں کروڑوں علماء،حکماء اور اہلِ ایمان یہ حقیقت تسلیم کر چکے ہیں اور اس پر پکا یقین رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں اور پوری مخلوق میں سے بہترین لوگوں پر کتابیں نازل کی ہیں اور ان میں اپنی صفاتِ عظیمہ،غیبی احوال،احکامِ دین،اپنے وعدے اور وعیدیں(بُرے افعال پر دھمکیاں)درج کی ہیں۔ عقلی دلائل: 1: انسانی جسم اور روح کا کمزور ہونااور اپنے رب کا محتاج ہونا،اس بات کا متقاضی ہے کہ ان دونوں کی اصلاح وفلاح کے لیے شرعی احکام اور قوانین پر مشتمل کتابیں نازل کی جائیں،جن کی رہنمائی میں انسان کمال حاصل کر سکے اور دنیاوی و اخروی زندگی کی ضروریات پوری کر سکے۔ 2: چونکہ بندوں اور اللہ کے درمیان رسول ہی واسطہ ہوتے ہیں اور وہ بھی دیگر انسانوں کی طرح ایک خاص وقت تک زندہ رہتے اور پھر وفات پاجاتے ہیں،اس لیے اگر ان کے پیغامات کتابوں کی صورت میں موجود نہ ہوتے تو ان کی وفات کے بعدوہ ضائع ہو جاتے،پھر لوگ دنیا میں پیغامِ ربانی کے بغیر رہ جاتے،لہٰذا اللہ تعالیٰ نے کتابیں نازل کیں،تاکہ وحی ورسالت کا اصل مقصد فوت نہ ہونے پائے۔ 3: اگر ایک داعی الی اللہ ’’رسول‘‘ کے پاس کتاب نہ ہو جو رب کی طرف سے شریعت وہدایت اور بھلائی کی حامل ہوتی ہے،تو لوگ آسانی سے اس کی تکذیب اور پیغامِ ربانی کا انکار کر دیں۔اس لیے اتمامِ حجت کے لیے یہ بات بھی کتابِ الٰہی کے نازل ہونے کا تقاضا کرتی ہے۔ باب:7 قرآنِ کریم پر ایمان مسلمانوں کا اس بات پر ایمان ہے کہ قرآنِ کریم اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے جو اس نے مخلوق میں سب سے بہتر اور انبیاء و رسل علیہم السلام میں سب سے افضل،ہمارے نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاری ہے،جیسا کہ دیگر کتابیں سابقہ انبیاء ورسل علیہم السلام پر نازل کی ہیں۔اس نے قرآنِ کریم کے احکام کے ذریعے سے پہلی آسمانی کتب کے احکام منسوخ کر دیے ہیں جس طرح آپ کی رسالت سے پہلی رسالتوں کا اختتام کر دیا۔یہ کتاب ربانی شریعت پر مشتمل ہے۔اس کے اتارنے والے نے وعدہ کیا ہے کہ جو اس پر عمل کرے گا وہ دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل کرے گا اور اس سے اعراض کرنے والوں کو
[1] صحیح البخاري، الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’لا تسألوا أہل الکتاب عن شيئٍ‘، حدیث: 7362۔