کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 55
’’اللہ کے سوا کوئی(سچا)معبود نہیں،وہ زندہ اور کائنات کو تھامنے والا ہے۔اس نے آپ پر حق والی کتاب نازل کی جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس سے پہلے اس نے انسانوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل نازل کی تھیں اور(اب)حق و باطل میں امتیاز کرنے والی کتاب اتاری ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ﴾ ’’اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ کتاب نازل کی ہے جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان(کی اصل تعلیمات)کی محافظ ہے۔‘‘[2] نیز فرمایا:﴿وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا﴾’’اور ہم نے داود کو زبور دی۔‘‘[3] مزید فرمایا:﴿وَإِنَّهُ لَتَنزِيلُ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴿١٩٢﴾نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ﴿١٩٣﴾عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ الْمُنذِرِينَ﴿١٩٤﴾بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِينٍ﴿١٩٥﴾وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ﴿١٩٦﴾ ’’اور بے شک یہ کتاب رب العالمین کی نازل کردہ ہے ’’روح الامین‘‘ نے اسے آپ کے دل پر اتارا ہے تاکہ آپ ڈرانے والوں میں سے ہو جائیں،(یہ کتاب)واضح عربی زبان میں ہے اور پہلی کتابوں میں بھی اس کا ذکر ہے۔‘‘[4] نیز ارشادِ ربانی ہے:﴿إِنَّ هَـٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَىٰ﴿١٨﴾صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ﴿١٩﴾ ’’بے شک یہی(دعوت)پہلے صحیفوں میں بھی ہے،(یعنی)ابراہیم وموسیٰ علیہما السلام کے صحیفوں میں۔‘‘[5] 3: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بہت سی احادیث میں آسمانی کتابوں کے بارے میں خبر دی ہے۔فرمایا: ((إِنَّمَا بَقَائُ کُمْ فِیمَنْ سَلَفَ مِنَ الْأُمَمِ کَمَا بَیْنَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ إِلٰی غُرُوبِ الشَّمْسِ،أُوتِيَ أَہْلُ التَّوْرَاۃِ التَّوْرَاۃَ فَعَمِلُوا بِہَا حَتَّی انْتَصَفَ النَّہَارُ،ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِیرَاطًا قِیرَاطًا،ثُمَّ أُوتِيَ أَہْلُ الإِْنْجِیلِ الإِْنْجِیلَ فَعَمِلُوا بِہِ حَتّٰی صُلِّیَتِ الْعَصْرُ،ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِیرَاطًا قِیرَاطًا،ثُمَّ اُوتِیتُمُ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِہِ حَتّٰی غَرَبَتِ الشَّمْسُ فَأُعْطِیتُمْ قِیرَاطَیْنِ قِیرَاطَینِ،فَقَالَ أَہْلُ الْکِتَابِ:ہٰؤُلآَئِ أَقَلُّ مِنَّا عَمَلًا وَّ أَکْثَرُ أَجْرًا،قَالَ اللّٰہُ:ہَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِّنْ حَقِّکُمْ مِّنْ شَيْئٍ؟ قَالُوا:لَا،قَالَ:ہُوَ فَضْلِي أُوتِیہِ مَنْ أَشَائُ)) ’’پہلے لوگوں کے مقابلے میں امتِ محمدیہ کی زندگی نمازِ عصر سے غروبِ آفتاب تک کے مابین وقت کے برابر ہے۔تورات والوں کو تورا ت عطا ہوئی تو دوپہر تک انھوں نے اس پر عمل کیا،پھر عاجز آگئے اور ایک ایک
[1] اٰل عمرٰن 4-2:3۔ [2] المآئدۃ 48:5۔ [3] النّسآء 163:4۔ [4] الشّعرآء 196-192:26۔ [5] الأعلٰی 19,18:87۔