کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 52
سیدھے راستے پر چلاتا ہے۔‘‘[1] آپ نے مزید فرمایا:((أَطَّتِ السَّمَائُ وَ حُقَّ لَہَا أَنْ تَئِطَّ،مَا فِیہَا مَوْضِعُ أَرْبَعِِ أَصَابِعَ إِلَّا وَ مَلَکٌ وَّاضِعٌ جَبْہَتَہُ لِلّٰہِ سَاجِدًا)) ’’آسمان چرچرا رہا ہے اور چرچرانا اس کا حق ہے،(کیونکہ)چار انگلی کے بقدر بھی جگہ اس میں خالی نہیں ہے،جہاں کوئی سجدہ کرنے والا فرشتہ موجود نہ ہو۔‘‘[2] مزید فرمایا:((ہٰذَا الْبَیْتُ الْمَعْمُورُ یُصَلِّي فِیہِ کُلَّ یَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ،إِذَا خَرَجُوا لَمْ یَعُودُوا إِلَیْہِ آخِرَ مَا عَلَیْہِمْ)) ’’بیت المعمور میں روزانہ ستر ہزار فرشتے(پہلی اور آخری بار داخل ہوتے اور)نماز پڑھتے ہیں وہاں سے نکلنے کے بعد دوبارہ پوری زندگی نہیں آسکتے۔‘‘[3] نیز فرمایا: ((إِذَا کَانَ یَوْمُ الْجُمُعَۃِ کَانَ عَلٰی کُلِّ بَابٍ مِّنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِکَۃٌ یَّکْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ،فَإِذَا جَلَسَ الإِْمَامُ طَوَوُا الصُّحُفَ وَ جَاؤا یَسْتَمِعُونَ الذِّکْرَ)) ’’جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر(کھڑے ہو کر)پہلے(اور بالترتیب بعد میں)آنے والوں کو لکھتے رہتے ہیں۔جب امام(منبر پر)بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ دیتے ہیں اور وعظ و نصیحت سننے کے لیے آجاتے ہیں۔‘‘[4] فرمانِ نبوی ہے:((أَحْیَانًا یَّتَمَثَّلُ لِيَ الْمَلَکُ رَجُلًا فَیُکَلِّمُنِي فَأَعِيَ مَا یَقُولُ)) ’’کبھی کبھار فرشتہ انسانی شکل میں آکر مجھ سے ہم کلام ہوتا ہے اور میں اس کی باتیں یاد کر لیتا ہوں۔‘‘[5] اور فرمایا:((یَتَعَاقَبُونَ فِیکُمْ مَّلَائِکَۃٌ بِاللَّیْلِ وَمَلَائِکَۃٌ بِالنَّہَارِ)) ’’رات اور دن کے فرشتے تمھارے پاس باری باری آتے رہتے ہیں۔‘‘[6] ارشادِ گرامی ہے:
[1] صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ودعائہ باللیل، حدیث : 770۔ [2] جامع الترمذي، الزھد،باب ماجاء في قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم : ’لو تعلمون ما أعلم لضحکتم قلیلًا‘، حدیث : 2312، و قال: حسن غریب۔ اس حدیث کے متعدد شواہد ہیں ، مثلاً: دیکھیے مشکل الآثار للطحاوي: 43/2، نیز امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔ المستدرک للحاکم: 2؍510۔ [3] صحیح البخاري، بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ صلوات اللّٰہ علیھم، حدیث : 3207، وصحیح مسلم، الإیمان، باب الإسراء برسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم إلی السمٰوات :، حدیث : 164۔ [4] صحیح البخاري، بدء الخلق، باب ذکر الملائکۃ صلوٰت اللّٰہ علیھم، حدیث : 3211، وصحیح مسلم، الجمعۃ، باب فضل التہجیر یوم الجمعۃ، حدیث : 850 [5] صحیح البخاري، بدء الوحي، باب کیف کان بدء الوحي:، حدیث : 2 [6] صحیح البخاري، مواقیت الصلاۃ، باب فضل صلاۃ العصر، حدیث : 555۔