کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 512
سنت کی رو سے جائز اور مشروع ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:﴿وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ﴾’’اور اللہ نے بیع کو حلال قرار دیا ہے۔‘‘[1]اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((بِیعُوا الذَّھَبَ بِالْفِضَّۃِ وَالْفِضَّۃَ بِالذَّھَبِ کَیْفَ شِئْتُمْ))’’سونے کو چاندی کے ساتھ اور چاندی کو سونے کے ساتھ جس طرح چاہو فروخت کرو۔‘‘[2] ٭ نقدی کے باہمی تبادلے کی حکمت: ضرورت کے وقت مسلمان اپنی رقم سے فائدہ اٹھا سکے(اگر ایک سکے کا تبادلہ دوسرے سکے میں نہ ہو سکتا ہوتا تو اسے بہت تنگی پیش آتی) ٭ نقدی کے باہمی تبادلے کی شرطیں: تبادلہ اس صورت میں جائز ہو گا جب اسی مجلس میں فریقین دست بدست اپنی اپنی رقم لے لیں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((نَھٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ بَیْعِ الْوَرِقِ بِالذَّھَبِ دَیْنًا))’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کو سونے کے بدلے ادھار فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘[3] طلحہ بن عبیداللہ رحمہ اللہ نے مالک بن اوس کو دینار دیے تاکہ وہ ان کے عوض میں انھیں درہم دے۔مالک بن اوس رحمہ اللہ نے کہا میرا خازن جنگل سے آ جائے تو پھر دراہم کی ادائیگی کروں گا،اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’طلحہ!دراہم لیے بغیر اس سے جدا نہ ہونا‘‘ا س لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’اَلْوَرِقُ بِالذَّھَبِ رِبًا إِلَّا ھَائَ وَھَائَ‘ ’’سونے کا تبادلہ چاندی کے ساتھ سود ہے،الّا یہ کہ لین دین اسی وقت ہو جائے۔‘‘[4] ٭ نقدی کے باہمی تبادلے کے احکام: 1: سونے کا سونے کے ساتھ اور چاندی کا چاندی کے ساتھ تبادلہ اس صورت میں جائز ہے کہ دونوں کا وزن ایک ہو،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا تَبِیعُوا الذَّھَبَ بِالذَّھَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ،وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَھَا عَلٰی بَعْضٍ،وَلَا تَبِیعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ،وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَھَا عَلٰی بَعْضٍ،وَلَا تَبِیعُوا مِنْھَا غَائِبًا بِنَا جِزٍ)) ’’سونے کے عوض سونا نہ بیچو مگر یہ کہ برابر برابر ہو،اور ایک کو دوسرے سے کم یا زیادہ کر کے نہ بیچو اور چاندی کے عوض چاندی نہ بیچو مگر یہ کہ برابر ہو اور ایک کو دوسرے سے کم یا زیادہ کر کے نہ بیچو اور غائب کو حاضر(ادھار کو نقد)کے بدلے نہ بیچو(دونوں طرف نقد ادائیگی ہونی چاہیے۔‘‘)[5] 2: اگر جنس مختلف ہو تو کمی و بیشی جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ تبادلہ اسی مجلس میں ہو جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا تَبِیعُوا الذَّھَبَ بِالذَّھَبِ إِلَّا سَوَائً بِسَوَائٍ،وَالْفِضَّۃَ بِالْفِضَّۃِ إِلَّا سَوَائً بِسَوَائٍ‘
[1] البقرۃ 275:2۔ [2] صحیح البخاري، البیوع، باب بیع الذھب بالذھب،حدیث: 2175، وصحیح مسلم، المساقاۃ،باب النھي عن بیع الورق بالذھب دینًا، حدیث: 1590۔ [3] صحیح مسلم، المساقاۃ، باب النھي عن بیع الورق بالذھب دینا، حدیث: 1589۔ [4] صحیح مسلم، المساقاۃ، باب الصرف و بیع الذہب بالورق نقدا، حدیث: 1586۔ [5] صحیح البخاري، البیوع، باب بیع الفضۃ بالفضۃ، حدیث: 2177، وصحیح مسلم، المساقاۃ، باب الربا،حدیث: 1584۔