کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 510
اسی طرح ’’مبیع‘‘یعنی بیچی جانے والی چیز موجود ہو اور قیمت ادھار تو یہ جائز ہے،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے اونٹ خریدا تھا اور قیمت ادھار تھی،اسی طرح قیمت حاضر ہو اور ’’مبیع‘‘ یعنی جو چیز خریدنی ہو وہ ادھار ہو تو یہ بھی جائز ہے جیسا کہ ’’بیع سلم‘‘کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ سَلَفَ فِي تَمْرٍ،فَلْیُسْلِفْ فِي کَیْلٍ مَّعْلُومٍ،وَّوَزْنٍ مَّعْلُومٍ،إِلٰی أَجَلٍ مَّعْلُومٍ)) ’’جو شخص کھجوروں کی پیشگی خریداری کرتا ہے تو وہ معین ناپ اور مقررہ وزن میں ایک معین مدت تک کے لیے کرے۔‘‘[1] اس ’’بیع سلم‘‘میں پوری رقم پیشگی ادا کر دی جاتی ہے اور جنس کی ادائیگی فصل پکنے پر ہوتی ہے لیکن مذکورہ شروط کے ساتھ۔[2] سودی چیزوں کی اجناس کا بیان: جمہور صحابہ رضی اللہ عنہم اور ائمۂ کرام رحمۃ اللہ علیہم کہتے ہیں کہ سونا ایک جنس ہے اور چاندی الگ جنس۔گندم الگ جنس ہے،جو الگ جنس اور کھجور کی تمام انواع ایک جنس ہیں،دالیں مختلف اجناس ہیں،مثلاً:لوبیا ایک جنس ہے،چنا اس سے الگ جنس اور چاول ایک اور جنس۔اسی طرح مکئی جنس ہے اور تیل کی تمام اقسام ایک ہی جنس شمار ہوتی ہیں۔اسی طرح شہد الگ جنس ہے اور گوشت کی کئی اجناس ہیں۔اونٹ کا گوشت ایک جنس ہے تو گائے کا گوشت الگ جنس اور اسی طرح بھیڑ کا گوشت ایک جنس اور پرندوں کا گوشت ایک جنس اور اسی طرح مختلف مچھلیوں کا گوشت بھی ایک جنس کہلاتا ہے۔ کھانے کی جن چیزوں میں سود نہیں ہوتا: پھلوں اور سبزیوں میں سود نہیں ہے،اس لیے کہ ان کا ذخیرہ نہیں کیا جاسکتا اور پہلے زمانے میں ان کی مقدار کی دریافت کیل اور وزن کے ذریعے سے نہیں تھی،نیز یہ بنیادی طور پر غذا میں داخل نہیں ہیں،جس انداز میں دانے اور گوشت ہیں جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صریح نصوص وارد ہیں۔ تنبیہات: ٭ سودی بینک: اس دور میں اسلامی ممالک میں بھی بالعموم بنکوں میں سودی کاروبار کیا جاتا ہے،ان کے ساتھ غیرسودی لین دین بھی شدید ضرورت کے وقت تو جائز ہے،جبکہ عام حالات میں نہیں،جیسے کسی کو ایک شہر سے دوسرے شہر میں تحویل رقم کی ضرورت ہوتی ہے۔اس بنا پر مخلص مسلمان بھائیوں پر لازم ہے کہ وہ جدید اسلامی بنکوں کا اجرا کریں جو سودی معاملات سے پاک ہوں۔ ٭متوقع اسلامی بینکوں کی صورت: ہم اس اسلامی بینک کی ایک مختصر تصویر پیش کرتے ہیں،وہ یہ کہ کسی شہر میں
[1] صحیح البخاري، السلم،باب السلم في وزن معلوم ،حدیث: 2240، وصحیح مسلم، المساقاۃ،باب السلم،حدیث: 1604 واللفظ لہٗ۔ [2] اس بیع کا مفصل بیان آگے آرہا ہے۔ (ع، ر)