کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 502
9 قرض کے بدلے قرض کی بیع: مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ ایسی ’’بیع‘‘کرے جس میں ’’سامان‘‘اور اس کی قیمت دونوں ادھار ہوں کیونکہ یہ معدوم چیز کی’ ’بیع‘‘معدوم کے ساتھ ہے اور اسلام اسے ناجائز قرار دیتا ہے،اس کی ایک مثال اس طرح ہے کہ ایک شخص نے دوسرے سے ایک کلو ’’گندم‘‘ادھار لینی ہے اور لینے سے پہلے ہی اس ’’گندم‘‘ کو کسی دوسرے آدمی کے پاس ایک سو روپے میں ادھار پر فروخت کر دے۔ایک اور مثال یہ ہے کہ مثلاً:ایک شخص نے ایک آدمی سے بکری لینی ہے اور ادائیگی کا وقت آنے پر وہ بکری نہیں دے سکا تو کہتا ہے وہی بکری ادھار پر مجھے فروخت کر دے۔یہ ادھار چیز کو ادھار پر بیچنا ہے۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ((أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰي عَنْ بَیْعِ الْکَالِیئِ بِالْکَالِیئِ))’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض کے ساتھ قرض کی بیع کو ممنوع قرار دیا ہے۔‘‘[1] 10 بیع العینہ: کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ ایک چیز ادھار پر بیچ کر،پھر ’’مشتری‘‘سے نقدی میں کم قیمت پر خرید لے،مثلاً:گاڑی دس لاکھ روپے میں ادھار بیچ کر مشتری سے سات لاکھ روپے نقد میں خرید لے،یہ ادھار والا سودا سود ہے،جو اللہ کی کتاب،سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اجماع امت کی رو سے حرام ہے۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:((إِذَا یَعْنِي ضَنَّ النَّاسُ بِالدِّینَارِ وَالدِّرْھَمِ وَتَبَایَعُوا بِالْعَینِ وَاتَّبَعُوا أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَتَرَکُوا الْجِھَادَ فِي سَبِیلِ اللّٰہِ،أَنْزَلَ اللّٰہُ بِھِمْ بَلَائً فَلَمْ یَرْفَعْہُ عَنْھُمْ حَتّٰی یُرَاجِعُوا دِینَھُمْ)) ’’جب لوگ دینار و درہم کے معاملہ میں کنجوس ہو جائیں گے،’ ’بیع عینہ‘‘کرنے لگ جائیں گے،بیلوں کی دموں کے پیچھے لگ جائیں گے اور جہاد چھوڑ دیں گے تو اللہ ان پر مصیبتیں ڈال دے گا اور اس وقت تک انھیں دور نہیں کرے گا،جب تک کہ وہ اپنے دین میں واپس نہ آ جائیں۔‘‘[2] ایک عورت نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہا:میں نے ایک غلام،زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس آٹھ سو درہم میں ادھار پر فروخت کر دیا اور چھ سو درہم نقد میں خرید لیا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’تیری یہ خریدوفروخت بہت بری ہے،جبکہ زید رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کیا ہوا جہاد باطل ہے،الّا یہ کہ وہ توبہ کرے۔‘‘[3] 11 شہری کا صحرا سے آنے والے کے سامان کو فروخت کرنا: صحرا(بادیہ)،یعنی شہر سے دور کسی بادیہ میں رہنے
[1] [ضعیف] المستدرک للحاکم: 57/2۔ اس کی سند موسیٰ بن عبیدہ کی وجہ سے ضعیف ہے جس روایت میں موسیٰ بن عقبہ کا ذکر ہے وہ وہم ہے صحیح موسیٰ بن عبیدہ ہی ہے۔ سنن الدارقطني: 71/3، حدیث: 3041۔ [2] [ضعیف] مسند أحمد: 28/2، وسنن أبي داود، البیوع، باب في النھي عن العینۃ، حدیث: 3462۔ بسند آخر۔ یہ روایت ضعیف ہے [3] [ضعیف] سنن الدارقطني: 51/3، حدیث: 2983۔