کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 483
((اِنْطَلِقُوا بِاسْمِ اللّٰہِ وَبِاللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُولِ اللّٰہِ،وَلَا تَقْتُلُوا شَیْخًا فَانِیًا وَّلَا طِفْلًا وَّلَا صَغِیرًا وَّلَا امْرَأَۃً،وَلَا تَغُلُّوا،وَضُمُّوا غَنَائِمَکُمْ وَأَصْلِحُوا وَأَحْسِنُوا،إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِینَ))
’’اللہ کے نام اور اس کی مدد سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت پر قائم رہتے ہوئے چلو اور ضعیف بوڑھے،چھوٹے بچے اور عورت کو قتل نہ کرو،نیز غنیمت میں خیانت نہ کرو اور اموال غنیمت اکٹھا کر لو۔اصلاح کی کوشش کرو اور احسان کرو۔بے شک اللہ احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘[1]
7: اگر کسی مسلمان نے کسی کافر کو اس کی جان کی امان دے دی ہے تو اس کا احترام کیا جائے اور عہد کی خلاف ورزی نہ کی جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’لَا تَغْدِرُوا‘ ’’عہد کی خلاف ورزی نہ کرو۔‘‘[2]
نیز فرمایا:((إِنَّ الْغَادِرَ یُنْصَبُ لَہُ لِوَائٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ:ھٰذِہِ غَدْرَۃُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ))
’’عہد کی خلاف ورزی کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کر دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں ابن فلاں کی غداری(عہد کی خلاف ورزی)ہے۔‘‘[3]
8: دشمن کو آگ میں نہ جلائیں،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((إِنْ وَّجَدْتُّمْ فُلَانًا فَاقْتُلُوہُ وَلَا تُحَرِّقُوہُ،فَإِنَّہُ لَا یُعَذِّبُ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ))
’’اگر تم فلاں کو پکڑ لو تو اسے قتل کر دینا،آگ سے نہ جلانا،اس لیے کہ آگ کا عذاب،آگ کا مالک(اللہ تعالیٰ)ہی دیتا ہے۔‘‘[4]
9: دشمن مقتولوں کا مثلہ(اعضاء وغیرہ کاٹنا)نہیں کرنا چاہیے۔عمران بن حصین رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خیرات کرنے کی ترغیب دلاتے اور مثلہ کرنے سے منع کرتے تھے۔نیز فرمایا:’أَعَفُّ النَّاسِ قِتْلَۃً أَھْلُ الإِْیمَانِ‘ ’’ایمان والے قتل کرنے میں سب سے بہتر طریقہ اپناتے ہیں۔‘‘[5]
10: دشمنان اسلام کے خلاف اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے مدد کی دعا کی جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان معرکہ میں یہ دعا کرتے تھے:((اَللّٰھُمَّ!مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَھَازِمَ الْأَحْزَابِ اھْزِمْھُمْ وَانْصُرْنَا عَلَیْھِمْ))
[1] [ضعیف] سنن أبي داود، الجھاد، باب في دعاء المشرکین،حدیث: 2614 اس کی سند خالد بن الفِزر کی وجہ سے ضعیف ہے، ولکن معناہ في صحیح مسلم، الجھاد،باب تأمیر الإمام الأمراء علَی البعوث:، حدیث: 1731۔
[2] صحیح مسلم، الجہاد،باب تأمیر الإمام الأمراء علَی البعوث:،حدیث: 1731۔
[3] صحیح البخاري، الأدب،باب ما یدعی الناس بآبائھم،حدیث: 6178، وصحیح مسلم، الجھاد والسیر،باب تحریم الغدر،حدیث: 1735۔
[4] [صحیح] سنن أبي داود، الجھاد،باب في کراھیۃ حرق العدو بالنار،حدیث: 2673، اسے حافظ ابن حجر نے الفتح میں صحیح کہا ہے۔
[5] [ضعیف] سنن أبي داود، الجھاد، باب في النھي عن المثلۃ، حدیث : 2666، اس کی سند مغیرہ اور ابراہیم نخعی کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔