کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 482
ایک دوسرے کو پہچان سکیں۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر سمجھایا کہ اگر تم پر دشمن اچانک حملہ کر دے تو تمھاری باہمی نشانی ’حٰمٓ لَا یُنْصَرُونَ‘ہے۔[1]
اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی معیت میں ایک فوجی دستے کی علامت و شعار ’أَمِتْ أَمِتْ‘(مار،مار)کا لفظ تھا۔[2]
3: جنگ شروع ہو جائے تو خاموشی اختیار کرو،اس لیے کہ شور و شغب سے قوی میں انتشار اور فکری پراگندگی پیدا ہوگی جو شکست کا موجب بن جائے گی۔چنانچہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم لڑائی کے وقت چیخ و پکار کو پسند نہیں کرتے تھے۔
4: جنگ کے لیے مناسب جگہ کی تلاش اور لڑنے والوں کی بہترین تربیت اور دشمن پر وار کرنے کے لیے مناسب وقت کا انتخاب بہت ضروری ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگی چالوں میں جگہ اور وقت کے انتخاب کو اہمیت دی جاتی تھی۔[3]
5: اعلان جنگ سے پہلے کافروں کو اسلام یا صلح کی دعوت دی جائے،اگر دونوں باتوں سے انکار کر دیں تو پھر لڑائی کا اعلان کر دیا جائے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو’’امیر لشکر‘‘مقرر کر کے روانہ کرتے تو اسے اس کی ذات اور مسلمانوں کے بارے میں اچھی وصیتیں فرماتے تھے،مثلًا:
((إِذَا لَقِیتَ عَدُوَّکَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ فَادْعُھُمْ إِلٰی ثَلٰثِ خِصَالٍ،فَأَیَّتُھُنَّ مَا أَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْھُمْ وَکُفَّ عَنْھُمْ:ثُمَّ ادْعُھُمْ إِلَی الإِْسْلَامِ،فَإِنْ أَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْھُمْ وَکُفَّ عَنْھُمْ۔وَ ذَکَرَ الْحَدِیثَ۔فَإِنْ ھُمْ أَبَوْ فَسَلْھُمُ الْجِزْیَۃَ،فَإِنْ ھُمْ أَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْھُمْ وَ کُفَّ عَنْھُمْ،فَإِنْ ھُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ وَقَاتِلْھُمْ))
’’جب مشرک دشمنوں سے تیرا سامنا ہو تو انھیں تین باتوں میں سے ایک کی دعوت دے،وہ ان باتوں میں سے تیری جونسی بات مان لیں وہ ان سے قبول کر اور ان سے جنگ ترک کر دے(،سب سے پہلے)ان کو اسلام کا پیغام دے،مان جائیں تو قبول کر اور جنگ موقوف کر دے لیکن اگر انکار کر دیں تو ان سے جزیہ مانگ،اگر مان جائیں تو قبول کر اور لڑائی بند کر دے اور اگر(جزیہ دینے)سے بھی انکار کر دیں تو پھر اللہ کی مدد طلب کر اور ان سے جنگ کر۔‘‘[4]
6: غنیمت کے مال میں سے چوری نہ کریں اور عورتوں،نابالغ بچوں،بوڑھوں اور راہبوں کو قتل نہ کریں،بشرطیکہ یہ لڑائی کرنے میں شریک نہ ہوں اور اگر لڑائی میں حصہ لے رہے ہوں تو ان کا قتل کرنا جائز ہے،نابالغ بچوں کے قتل سے بھی احتراز کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے امراء کو یہ حکم جاری کیا تھا:
[1] [صحیح] ، سنن أبي داود،الجھاد، باب في الرجل ینادي بالشعار، حدیث: 2597، وجامع الترمذي، الجھاد، باب ما جاء في الشعار، حدیث: 1682 وصححہ الحاکم والذھبي۔
[2] [حسن ] سنن أبي داود، الجھاد، باب في الرجل ینادي بالشعار، حدیث: 2596، وصححہ الحاکم والذہبي۔
[3] [ضعیف] جامع الترمذي، الجھاد، باب ما جاء في الصف والتعبیۃ عند القتال، حدیث: 1677۔
[4] صحیح مسلم، الجھاد والسیر، باب تأمیر الإمام الأمراء علَی البعوث:، حدیث : 1731۔