کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 479
حاصل کرے اور پھر اس کا نام مسلمان فوج میں رجسٹر کر لیا جائے۔اس طرح جیسے ہی اس کو طلب کیا جائے گا،وہ جہاد کے لیے تیار ہو گا۔اگر اس کی نیت درست ہے تو اس رجسٹریشن کی و جہ سے ان شاء اللہ مجاہد فی سبیل اللہ کے مرتبے پر ہے۔ یہ بھی مسلمانوں پر لازم ہے کہ جنگی سامان تیار کرنے والی فیکٹریاں لگائیں اور دنیا میں جس انداز کا سامان جنگ تیار ہو رہا ہے یا ہو سکتا ہے،خود تیار کریں۔چاہے اس کے لیے انھیں غیر ضروری خور و نوش،لباس اور رہائش کے اخراجات ترک کرنے پڑیں۔یہ ایک ایسی ذمہ داری ہے جس سے فریضہ ٔجہاد مکمل اور بہترین طریقے سے سر انجام دیا جا سکتا ہے۔ورنہ وہ مجرم ہوں گے اور دنیا و آخرت میں اللہ کے عذاب سے دوچار ہوں گے۔ ارکان جہاد: شرعی جہاد(جس کے نتیجے میں فتح یا شہادت حاصل ہو)کے چند ارکان مندرجہ ذیل ہیں: 1: نیت کا درست ہونا۔اس لیے کہ عملوں کا انحصار نیتوں پر ہے۔ جہاد میں صرف اللہ کے حکم کی بلندی مقصود ہونی چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص حمیت کی بنیاد پر لڑائی کرتا ہے اور دوسرا ریا کے لیے،ان میں سے اللہ کے رستے میں(لڑنے والا)کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: ((مَنْ قَاتَلَ لِتَکُونَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ھِيَ الْعُلْیَا فَھُوَ فِي سَبِیلِ اللّٰہِ))’’جو صرف،اس لیے لڑتا ہے کہ اللہ کا دین بلند ہو،وہ مجاہد فی سبیل اللہ ہے۔‘‘[1] 2: جہاد کسی مسلمان امام(حکمران یا اس کے نائب)کی زیر قیادت،اس کے جھنڈے کے تحت اور اس کی اجازت سے ہو۔مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ امام کے بغیر زندگی بسر کریں،چاہے ان کی تعداد تھوڑی ہی کیوں نہ ہو اور اسی طرح یہ بھی جائز نہیں کہ وہ امام اور حکمران کی قیادت اور اجازت کے بغیر لڑائی کریں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتا ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾ ’’اے ایمان والو!اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے حکومت والوں کی بھی اطاعت کرو۔‘‘[2] اس لیے مسلمانوں کے ہر اس گروہ پر لازم ہے جس کا کوئی شرعی امام نہیں اور وہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کہ اپنے میں سے ایک ایسے مرد کو اپنے لیے امام چن کر اس کے ہاتھ پر بیعت کرے،جس میں امامت کی زیادہ سے زیادہ شرطیں،مثلًا:علم،تقوٰی اور کفایت و اہلیت وغیرہ پائی جائیں،پھر اپنی صفیں منظم کریں اور اپنے اندر اتفاق و اتحاد کی فضا پیدا کریں اور زبان،مال اور ہاتھ سے جہاد شروع کریں،پھر اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے گا۔
[1] صحیح البخاري، العلم،باب من سأل وھو قائمٌ عالمًا جالسًا،حدیث: 123، وصحیح مسلم، الإمارۃ،باب من قاتل لتکون کلمۃ اللّٰہ ھي العلیا فہو في سبیل اللّٰہ،حدیث: 1904۔ [2] النسآء 59:4۔