کتاب: منہاج المسلم - صفحہ 475
میں اللہ کی عبادت کرے اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھے۔‘‘[1] نیز ارشاد فرمایا:((مَثَلُ الْمُجَاھِدِ فِي سَبِیلِ اللّٰہِ۔وَاللّٰہُ أَعْلَمُ بِمَنْ یُّجَاھِدُ فِي سَبِیلِہِ۔کَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ،وَتَوَکَّلَ اللّٰہُ لِلْمُجَاھِدِ فِي سَبِیلِہِ بِأَنْ یَّتَوَفَّاہُ أَنْ یُّدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ أَوْ یُرْجِعَہُ سَالِمًا مَّعَ أَجْرٍ أَوْ غَنِیمَۃٍ)) ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسا کہ(دن کو)روزہ رکھنے والا اور(رات کو)قیام کرنے والا اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ کون اس کی راہ میں جہاد کر رہا ہے۔’’مجاہد فی سبیل اللہ‘‘اللہ کی کفالت(ذمہ)میں ہے کہ اگر اسے فوت(یا شہید)کرے گا تو اسے بہشت میں داخل کرے گایاسلامتی ثواب اور غنیمت کے ساتھ(واپس گھر کی طرف)لوٹا دے گا۔‘‘[2] ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا:مجھے ایسا عمل بتائیں جو میرے لیے جہاد کے اجر کے برابر ہو۔آپ نے فرمایا:’’میری دریافت میں ایسا عمل نہیں۔‘‘ اور مزید ارشاد فرمایا:((ھَلْ تَسْتَطِیعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاھِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَکَ فَتَقُومَ وَلَا تَفْتُرَ وَتَصُومَ وَلَا تُفْطِرَ،قَالَ:وَمَنْ یَّسْتَطِیعُ ذٰلِکَ؟)) ’’کیا تو اس بات کی طاقت رکھتا ہے کہ جب مجاہد جہاد کے لیے جائے تو تو اپنی مسجد میں داخل ہو کر قیام میں لگا رہے اور انقطاع نہ کرے اور روزہ رکھے اور افطار نہ کرے۔اس نے کہا:اس کی کس کو طاقت ہے؟‘‘[3] نیز فرمایا:’وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہِ!لَا یُکْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِیلِ اللّٰہِ۔وَاللّٰہُ أَعْلَمُ بِمَنْ یُّکْلَمُ فِي سَبِیلِِہِ۔إِلَّا جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ وَالرِّیحُ رِیحُ الْمِسْکِ‘ ’’مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!جو کوئی اللہ کے راستے میں زخمی ہوتا ہے اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ کون اس کی راہ میں زخمی ہوا ہے۔وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس(کے خون)کا رنگ(شہادت کے)خون کی طرح ہو گا اور مہک کستوری کی سی ہو گی۔‘‘[4] مزید فرمایا:’مَنْ مَّاتَ وَلَمْ یَغْزُ وَلَمْ یُحَدِّثْ نَفْسَہُ بِغَزْوٍ،مَاتَ عَلٰی شُعْبَۃٍ مِّنْ نِّفَاقٍ‘
[1] صحیح البخاري، الجھاد والسیر،باب أفضل الناس مؤمن مجاہد بنفسہ ومالہ في سبیل اللّٰہ،حدیث: 2786، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب فضل الجھاد والرباط، حدیث: (1888)123,122 واللفظ لہ۔ [2] صحیح البخاري، الجھاد،باب أفضل الناس مؤمن مجاہد بنفسہ ومالہ في سبیل اللّٰہ،حدیث: 2787۔ [3] صحیح البخاري، الجھاد، باب فضل الجھاد والسیر، حدیث: 2785۔ [4] صحیح البخاري، الجھاد والسیر،باب من یجرح في سبیل اللّٰہ، حدیث: 2803، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب فضل الجھاد والخروج في سبیل اللّٰہ، حدیث: 1876۔